عیسائی لوگوں میں ایک Myth ھے کہ خون آشام ویمپایر کسی چیز سے نہیں مرتی ،جب تک اسے چاندی کی گولی یا نیزے یا تلوار سے قتل نہ کیا جائے ، ، وہ دوبارہ زندہ ھو جاتی ھے ،،،،،،،،،، اقبال کہتا ھے کہ ابلیس کو قتل کرنا بڑا مشکل ھے اور اس کی وجہ یہ ھے کہ وہ ھماری شخصیت میں کچھ اس طرح گندھا ھوا ھے ،بُنا ھوا ھے کہ ھم طے ھی نہیں کر سکتے کہ ھم کہاں ھیں ختم ھوتے ھیں اور وہ کہاں سے شروع ھوتا ھے وہ ھماری ھستی کے گرد لپٹا ھوا ھے ،جہاں تلوار چلاؤ گے خود کو زخمی کر لو گے یا مار دو گے ،، اس بلا کو مارنے کا طریقہ یہ ھے کہ قرآن کے اندر میں سے اپنی ھستی کو گزار کر اسی طرح De Magnetize کر لو جس طرح آڈیو کیسٹ کو ایک دفعہ اس آلے میں سے گزارو تو پوری آڈیو صاف ھو جاتی ھے ،، جب تم قرآن میں گھسو گے تو وہ تمہاری ھستی کو اسکین کرنا شروع کرے گا اور تمہارے ضمیر کو رپورٹ کرے گا کہ فلاں فلاں ایمان لیوا وائرس پکڑا ھے اس کے خلاف کیا ایکشن لینا ھے ،Eliminate کرنا ھے یا کوئی ایکشن نہیں لینا ؟ اگر ھم دیانتدار اور مخلص ھوں تو کہہ دیں گے کہ اس کو ختم کر دو چاھے اس وائرس کے ساتھ میری فلاں فلاں اھم فائل بھی چلی جائے ،، فلاں زمین کا قبضہ چھوڑنا پڑا جائے ،فلاں سے معافی مانگنی پڑ جائے ،بیوی سے ھار ماننی پڑ جائے ، اولاد کی بات ماننا پڑ جائے ،، کاروبار اور نوکری چھوڑنی پڑ جائے ،، اور اگر منافقت ھے تو ھم کہتے ھیں کہ کوئی ایکشن نہ لیا جائے ،، یوں قسطوں میں شیطان ٹکڑے ھونا اور مرنا شروع ھو جاتا ھے ،اگر آپ نے شیطان کو مکمل نہ مارا تو اس کا کوئی نہ کوئی ٹکڑا دوبارہ پورے شیطان کا روپ اختیار کر لے گا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
کشتنِ ابلیس کارِ مشکل است !
زاںکہ او گم اندر اعماق دل است !
خوشتراں باشد مسلمانش کنی !
کشتہء شمشیرِ قرآنش کُنی !