عبادت کی دو ھی قسمیں ھیں ،، فرض اور نفل یعنی ایکسٹرا یا اضافہ ،،جیسا کہ اللہ پاک نے پوتے کو نفل فرمایا ھے ،یعنی بیٹا اصل ھے اور پوتا منافع ھے ،، ووهبنا له إسحاق ويعقوب نافلة وكلا جعلنا صالحين ،،، نفلی عبادت کوئی بھی ھو ،، اس کی اصل یعنی باپ ھونا ضروری ھے ،، نفلی روزے رمضان کے فرض روزوں پر اضافہ ھیں ، مالی صدقات ، فرض زکوۃ پر اضافہ ھیں ،نوافل ،،فرض نماز پر اضافہ ھیں ، وتر کی نماز مغرب کی فرض نماز کی کاپی ھے ،،، فرض ھمیشہ اپنی ایک ھی تعریف کے ساتھ آتا ھے ،، نفل کے مختلف درجے ھیں ،، طواف کے نفل واجب بن جاتے ھیں،، اسی طرح وتر نفلی عبادت ھے مگر واجب کا درجہ اختیار کر لیتی ھے ،کہیں یہ نوافل سنت کہیں سنت غیر مؤکدہ اور کہیں سنت مؤکدہ میں تقسیم کیئے گئے ھیں ،، نفلی عبادت بڑھ کر اپنا سب سے بلند مقام پا لے کہ واجب بن جائے ،،،،،،،، تب بھی وہ زمین پر ھوتی ھے اور فرض آسمان میں بھی ساتویں آسمان پہ ھوتا ھے دونوں میں برابری گناہ کا درجہ اختیار کر لیتی ھے ،، ایک شخص نے امام ابوحنیفہ سے پوچھا کہ کتنی نمازیں فرض ھیں ، آپ نے جواب دیا کہ ” پانچ ” اس نے کہا کہ کون کون سی ،، امام ابوحنیفہ نے گنوایا ،فجر – ظھر – عصر – مغرب- عشاء اور وتر ،، اس نے کہا کہ یہ تو چھ ھو گئیں ،، آپ نے فرمایا کہ فرض تو پانچ ھی ھیں مگر پڑھنی چھ ھیں کیونکہ وتر واجب ھیں ،، اس پہ اس بندے کہا کہ کفرت یا ابا حنیفہ ،، اے ابوحنیفہ تو نے کفر کر دیا یعنی فرائض میں اضافہ کر کے دعوئ خدائی کر دیا ،، اس پہ امام ابوحنیفہ نے فرمایا کہ تم مجھ پہ کفر کا فتوی لگاتے ھو جبکہ میں فرض اور واجب کے درمیان زمین اور آسمان کا فرق دیکھتا ھوں ،،، یہ پیغام ان کے لئے ھے جو ھر بات کو فرض بنا کر لوگوں پر لاد دیتے ھیں ،کہ دین میں عبادات کے مراتب کو چھیڑنا ، بڑی خطرناک بات ھے ،،