اللہ بھلا کرے فاروقِ اعظمؓ کا جنہوں نے مساجد کی رونق بڑھا دی ،، مگر مسجد کے باھر پولیس والا انہوں نے بھی کھڑا نہیں کیا تھا کہ جو 20 سے پہلے نکلا اس کو 12 تراویح کم پڑھنے پر 12 کوڑے مار کر گھر بھیجنا ،،،،،،، جن ﷺ کو امت کا سب سے زیادہ غم تھا اس ھستی نے جب اس کو فرض ھونے سے بچا لیا ، تو عمرؓ کا نام لے کر کوئی اس کو فرض نہیں کر سکتا کوئی ، تہجد سے بڑھ کر کوئی سنتِ مؤکدہ نہیں جس کا حکم سورہ بنی اسرائیل میں نام لے کر دیا ،، اور اس میں قرآن پڑھنے کا بھی حکم دیا ،،تراویح کے کتنے غمخوار اس کو پڑھتے ھیں ؟ وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا.
{يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ. قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا. نِصْفَهُ أَوِ انقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا. أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا.
کیا یہ دو حکم عمر فاروقؓ کے حکم سے کمتر ھیں ؟ عمرؓ کا حکم فرض کیوں ، اس کا اتنا درد کیوں ؟ اور اللہ کا حکم کمتر اور یتیم کیوں ؟ 20 تراویح ھم بھی 1986 سے پڑھا رھے ھیں اور قرآن بھی سنا رھے ھیں ،مگر شرعی حقیقت یہی ھے کہ جو جتنی پیار اور محبت ،ذوق اور شوق سے پڑھ سکتا وہ پڑھے ،، سزا سمجھ کر دوسروں کو بھی دلوانے کی کوشش نہ کرے ،،،
قیام اللیل , قیام رمضان , صلاۃ الوتر , صلاۃ التراویح , صلاۃ التہجد ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں مختلف اعتبارات سے ۔
رات کے ساتھ خاص ہونے کی بناء پر اسکا نام قیام اللیل ہے
رمضان میں اسکا اہتمام وہ لوگ بھی کرتے ہیں جو سال بھر نہیں کرتے اس لیے اسے قیام رمضان بھی کہا جاتا ہے
یہ نماز رکعت وتر پر مشتمل ہوتی ہے لہذا اسے صلاۃ وتر بھی کہا جاتا ہے
اس نماز میں قیام طویل ہوتا ہے اور نماز طویل قیام میں پاؤں تھکنے کی بناء پر کبھی ایک پاؤں پر وزن ڈال کر دوسرے کو راحت دیتے ہیں تو کبھی پہلے کو راحت دینے کے لیے دوسرے پر وزن ڈالتے ہیں اس ” تراوح بین القدمین ” کی نسبت سے اسے نماز تراویح بھی کہا جاتا ہے ۔
اللہ تعالى نے قرآن میں اسکا نام تہجد بھی رکھا ہے ” ومن اللیل فتہجد بہ ”