تصوف ،،،
یہ ساری باتیں کانٹے پہ لگا وہ چارہ ھیں جسے نگل کر مچھلی پھنستی ھے ،سوال یہ ھے کہ تصوف کی Origin کیا ھے ؟ اور وہ جو غوثوں ،قطبوں ، ابدالوں کے اختیارات کا پورا چارٹ ھے وہ قرآن و حدیث سے کہاں ثابت ھوتا ھے ،وہ تو مکمل طور پرھندو دیومالا کا چربہ ھے ،، جس طرح پیناڈول کھاؤ تو ھندو عیسائی سکھ سب کے درد کو آرام آجاتا ھے ، اسی طرح یہ مشقیں کرنے سے ھر مذھب والا ذھنی و نفسیاتی سکون پاتا ھے ،جس سے وہ اپنے مذھب کو ٹھیک سمجھتا ھے ،، بہت کم لوگ جانتے ھیں کہ کتابوں کا ھندو مت اور ھے اور مروجہ ھندومت اور چیز ھے ،کتابی ھندومت توحید کا پرچارک ھے ،وھاں بھی گند تصوف یعنی یوگا نے مچایا ھے ،پہلے لوگوں کے دھیان اور مراقبے کے نام پر پتھروں کو بتوں کی صورت دی گئ اور پھر ان کو خدا بنا لیا گیا ،، یہی کچھ ھمارے یہاں ھے ، قرآن و حدیث کا سیدھا سادا توحید والا اسلام اور ھے اور مروجہ اسلام جو گلی گلی اور چوک چوک کعبے بنا کر بیٹھا ھے یہ اور قبضہ گروپ ھے ،،