خدا کے وجود کے منکروں کے پاس اپنے تئیں یہ سب سے منہ توڑ دلیل ھے کہ اگر ھر مخلوق کا کوئی خالق ھونا ضروری ھے تو خود خدا کا خالق کون ھے ؟ یا اللہ کو کس نے بنایا ھے ؟
جواب عرض ھے کہ !
اگر ایک مجلس میں کسی کو موبائیل یا گھڑی ملتی ھے ،،، وھاں اعلان کیا جاتا ھے کہ جناب ایک گھڑی ملی ھے ،، اس مجلس میں سے صرف ایک بندہ دعوی کرتا ھے کہ جناب یہ گھڑی میری ھے ،،،،،،، اس کے علاوہ اور کوئی بندہ اٹھ کر اس کے دعوے کے جواب میں دعوی پیش نہیں کرتا تو ،،،،،،،،،، اس اکیلے دعوی کرنے والے سے کوئی دلیل طلب کیئے بغیر گھڑی اس کو دے دی جائی گی ،،، اس کے دعوی کے بالمقابل کسی دعوے کا نہ آنا ھی اس کے سچ کی دلیل ھے ، البتہ اگر دو چار دعویدار کھڑے ھو جاتے ھیں تو اب تنازع پیدا ھو گیا ھے اور اب ھر ایک سے دلیل طلب کی جائے گی ،،، لطف کی بات یہ ھے کہ اللہ پاک کے دعوئ تخلیق کے سامنے آج تک خدا کے منکروں کو بھی یہ دعوی پیش کرنے کی جرأت نہیں ھوئی کہ کائنات ان کی تخلیق ھے ، ،، فرعون نے بھی کائنات کی تخلیق کا دعوی نہیں کیا ،، سورج دیوتا کا اوتار ھونے کا دعوی کیا ،، الغرض اللہ پاک کے دعوی تخیلق کا جوابی بیانیہ آج تک نہیں آیا ،، ھر تخلیق کی ایک تاریخ پیدائش ھے جو سائنس نے ثابت کر دی ھے کہ یہ کائنات ازلی نہیں ھے ،، گویا ازلی وھی ھے جس نے اس فانی کو پیدا کیا ھے ، اور اس کا کوئی منازع بھی نہیں ھے ،، قرآن میں اللہ پاک فرماتا ھے کہ ،
1-ولئن سالتھم من خلق السموت والارض لیقولن اللہ}( لقمان25]
اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو بلاشبہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے- ،،،،،،،
2- {ولئن سالتھم من خلقھم لیقولن اللہ}ّ( الزخرف87]
اور یقینا اگر تو ان سے پوچھے کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو بلاشبہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے ،،،،،
3-قل من یرزقکم من السماء والارض ام من یملک السمع والابصار ومن یخرج الحی من المیت وہخرج المیت من الحی ومن یدبر الامر فسیقولون اللہ( یونس-30)
کہیے کون تمہیں رزق دیتا ھے زمین و آسمان سے یا کون مالک ھے سماعت و بصارت کا اور مردے میں سے زندہ کو اور زندہ میں سے مردے کو کون نکالتا ھے اور کون تمام امور کا بندوبست کرتا ھے ؟؟؟؟ تو کہیں گے اللہ ،،
4- ( قُل لِّمَنِ الْأَرْضُ وَمَن فِيهَا إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ * قُلْ مَن رَّبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ * قُلْ مَن بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ * سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ فَأَنَّى تُسْحَرُونَ * بَلْ أَتَيْنَاهُم بِالْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ * مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَهٍ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ * عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ )( المؤمنون – 84 – 92)
5-وقال تعالى ( وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَكُونَ * اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ
6- قوله تعالى ( وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ * لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ ) (لقمان – 25- 26)
چونکہ اللہ نے تخلیق کا دعوی کیا ، اس کے دعوے کے جواب میں کسی نے نہیں کہا کہ یہ تخلیق اس نے کی ھے اور اللہ پاک کاپی رائٹ کی پائریسی کا مرتکب ھے ،، چنانچہ اللہ پاک اپنے دعوے میں سچا ھے ۔۔ اپنے معبودوں کی طرف کسی نے بھی تخلیق کو نسبت نہیں دی بلکہ کہا تو یہی کہا کہ یہ اللہ کے پیارے ھیں لہذا ھم ان کی پوجا پاٹ کرتے ھیں تو یہ ھمیں اللہ کے قریب کر دیتے ھیں ،،
( مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَى ) (الزمر -3 )