نئ نئ تو نہیں اھلِ حق کی نیلامی ؟
یہ کام مصر کے بازار سے بھی پہلے تھا !
مذھب ، مسلک اور اپنے فرقے کو مافیا کے طرز پہ چلانے والے احباب کے نام کھُلا خط !
1- یہ تم ھی تھے جو قابیل کی زبان میں بولے تھے (” لَأَقْتُلَنَّكَ ) وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَاناً فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ (27)
3- یہ تم ھو جو نمرود اور اس کے حواریوں کی زبان میں بولتے ھو ( قالوا حرقوہ وانصروا الھتکم ان کنتم فاعلین۔(الانبیا:68)
4- یہ تم ھو جو فرعون کی زبان میں بولتے ھو ( { لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ مِنْ خِلَاف ثُمَّ لَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ } الاعراف 124
5- یہ تم ھو جو قوم شعیب کے غنڈوں کی زبان میں بولتے ھو ،، (قالوا ياشعيب ما نفقه كثيرا مما تقول وإنا لنراك فينا ضعيفا ولولا رهطك لرجمناك وما أنت علينا بعزيز( 91 -ھود )
6- یہ تم ھو جو یہود کے علماء کی زبان سے بول رھے تھےکہ ” برابا ڈاکو کو تو عید کے دن چھوڑ دیا جائے مگر حق کے داعی عیسی علیہ السلام کو سولی دے دی جائے ،،
ھر زمانے میں تمہاری یہی روش رھی ھے تم نے حق کو طاقت اور اکثریت کے بولے بوتے پہ دبانے اور ڈرانے کی روش اختیار کی ،،
تم نے ھر زمانے میں دلیل کی بجائے دھونس اور دھمکی کی زبان استعمال کی ،،
تمہارے ھاتھ ھی نہیں تمہاری سوچ بھی خون الود ھے ،،،،،،،،
ھر زمانے میں حق کے داعی کے خلاف تم نے جتھہ بندی کی اور ھر داعی کا پہلا کھڑاک تمہارے ساتھ ھی ھوا ،،،،،،،،،،،
اللہ نے تمہیں بھی وہ ذرائع فراھم کیئے ھیں ،، اگر تمہارے پاس کوئی دلیل ھے تو سامنے لاؤ ، اپنی وال کو مثبت کام کے لئے استعمال کرو ،، حق کو واضح کرو اور نتیجہ لوگوں کو اخذ کرنے دو ،،،،،،
تمہاری یہ دہائیاں کہ فلاں محکمے سے رابطہ کرو ،،،،،،،، جتھہ بن کر جاؤ ،، فلاں جگہ رپورٹ کرو ،، اور ان باکس میں قتل کی دھمکیاں ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
یقین جانو میرے لیئے یہ حرکتیں رائی کے دانے کے برابر کوئی اھمیت نہیں رکھتیں ، نہ تم مجھے اس قسم کی حرکتوں سے ڈرا سکتے ھو ،، یہ سب کچھ نہ صرف مضحکہ خیز ھے بلکہ تمہاری نظری اور فکری کمزور کا مظھر بھی ھے کہ تمہارے پاس کہنے کو کچھ نہیں ھے سوائے ننگی گالیوں اور قتل کی دھمکیوں کے ،،،،،،
میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں ھے جس کے چلے جانے کا مجھے غم یا اندیشہ ھو گا !
میرے پاس جان سمیت جو کچھ ھے وہ میرے رب کی عطا ھے اور جو عطا کرتا ھے وہ حفاظت کرنا بھی جانتا ھے ،،
میں تمہیں نوح علیہ السلام کی زبان میں چیلنج دیتا ھوں ،،کہ اپنے سارے مکر اور چکر چلا لو، آپس میں مشورے کر لو ، اپنی چال کی مضبوطی کا جائزہ بھی لے لو ، اور پھر جو کر سکتے ھو کر گزرو ،، مجھے ذرا بھی مہلت مت دو !!
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ (71)
میں تمہیں عبداللہ شیخوپوری کے ترجمے کے ساتھ وھی جواب دیتا ھوں جو فرعون کو مومن جادوگروں نے دیا تھا ،، فاقضِ ما انت قاض ”
میں تمہیں ھود علیہ السلام کی زبان میں چیلنج دیتا ھوں !
إني توكلت على الله ربي وربكم ما من دابة إلا هو آخذ بناصيتها إن ربي على صراط مستقيم (56 – ھود )
اس کے ساتھ ساتھ میں اپنے ان تمام دوست و احباب کا شکر گزار ھوں جنہوں نے للہ فی اللہ میرا دفاع کیا ، اور کمنٹس میں عدل و انصاف سے کام لیا ، ان کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا یا اپنے خدشات اور ناراضی کی صورت اپنے جذبات کا اظہار کیا ، میرے پاس ان کو دینے کے لئے اس دعا کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ پاک ان کا دفاع اس دن فرمائے ،جس دن ماں بھی اپنی اولاد کا دفاع نہیں کرے گی ،ھر نفس اپنی فکر میں غرق ھو گا ،، میں انہیں بھی یہ یقین دلانا چاھتا ھوں کہ ؎
مدعی لاکھ برا چاھے تو کیا ھوتا ھے !
وھی ھوتا ھے جو منظورِ خدا ھوتا ھے !
وما علینا الا البلاغ المبین !