قندِ مکرر !
جب ھم گستاخ ھوتے تھے !
میں نے اھلِ علم سے نازک دل مخلوق کائنات میں نہیں دیکھی،، وہ جس مدرسی ماحول کے عادی ھیں، اس سے باھر ذرا نکال لو تو مرجھا جاتے ھیں،، اگر اسٹوڈیو مین تشریف لائیں تو اینکر پرسن کو بھی اپنا شاگرد سمجھیں،، بات کاٹ دے تو روٹھ روٹھ جائیں،، اگر ان میں کوئی کمی رہ جائے تو شاگرد نمک حلال کرنے میں کسر نہیں چھوڑتے ، زبان کاٹنے اور سر اتارنے کی باتیں ھوتی ھیں،، مگر دوسروں کے بارے میں جب گفتگو ھو تو فسق و فجور اور کفر و ارتداد سے نیچے کوئی دفعہ نہیں پائی جاتی،، ایک دفعہ میں نے مولانا طارق جمیل صاحب کی ایک پوسٹ پر اپنا کمنٹ دیا تو ایک صاحب بھڑک اٹھے کہ تم نے ان کے نام کے ساتھ مولانا نہیں لکھا، اتنا بڑا عالم اور اس کی توھین؟ میں نے پوچھا حضرت یہ مولانا لگانا فرض تھا یا واجب ؟ جب صاحب لگا دیا ھے تو احترام ھو گیا ھے ! جب تک کسی کو ابا جان نہ کہا جائے بھلا اس کا احترام ھوتا ھے ؟ مگر ان افراد کی اخلاقی عظمت یہ ھے کہ اگر سید ابو الاعلی مودودی کے نام کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ لگا دیا جائے تو آگ لگ جاتی ھے،، اور اعتراض ھوتا ھے کہ آپ برزخ سے وزٹ کر کے آئے ھو جو اتنی یقینی خبر لائے ھو؟ میں نے ان حسن صاحب ھی کی پوسٹ پر پڑھا ھے کہ ان کو عمر اور علم کے طعنے دیئے گئے ھیں،، نیز جب ھمارے علماء اور مفسرین قرآن یہ فرماتے اور ھم اپنے رسالوں میں اس کو بطورِ دلیل بیان کرتے ھیں کہ جناب نے فرمایا کہ میں نے مودودی کو برزخ مین اچھے حالوں نہیں دیکھا،، لو جناب حساب کتاب کا مرحلہ ختم مودودی کے انجام کو فائنل سمجھ لیا گیا،، کسی نے پلٹ کر نہ پوچھا کہ حضرت اللہ پاک نے تو دنیا میں کسی کے احوال کی جاسوسی سے منع کیا تھا،، آپ تو جاسوسی کے لئے قبر اور برزخ میں بھی جا گھسے ! علماء کا ذکر مجمعے میں یا انفرادی طور پر ھمیشہ مقدس گائے کے طور پر کرنے کی تبلیغ کرنے والے ذرا یہ سبق اپنے بزرگوں کو بھی پڑھا دیں کہ حضرت اس عمر میں قبریں نہیں جھانکتے پھرتے،، اپنا گریبان جھانکتے ھیں !حضرات علماء کرام جان و ایمان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ اب وہ اکیلے دوڑ کر پہلے نمبر پر آنے کا زمانہ گیا،، تھوڑا سا حسِ مزاح میں سے حظ لیجئے،، sense of humor بھی کوئی چیز ھوتی ھے، ھر چیز کو سنجیدگی سے نہ لیا کریں،، انسانوں میں انسان بن کر رھیں،،