مسلمانوں کو تو قادیانی فوبیا ھو گیا ھے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
جو بھی دینی بحث مباحثہ شروع کرو ان کو فوراً اس بندے میں قادیانیت کی بو محسوس ھونا شروع ھو جاتی ھے ،،،
ان کا حال اس پہلوان والا ھے جو کسی کو کسی طرح نیچے دے کر اس کے اوپر تو بیٹھ گیا تھا اور مار بھی رھا تھا ،،،،،، مگر ساتھ زارو قطار رو بھی رھا تھا ،،،،،،،،،،،،،،،،،
گزرنے والے نے پوچھ لیا کہ بھائی مارے بھی جا رھے ھو اور روئے بھی جا رھے ھو ، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ھے ؟
کہنے لگا اس لئے رو رھا ھوں کہ اب یہ اٹھے گا تو مارے گا ،،،،،،،،،،،
چھ سال کی بچی سے نکاح کا معاملہ ھو ،،،،،،، تو ان کو فوراً یاد آ جاتا ھے کہ غلام احمد قادیانی بھی حضور ﷺ کا نکاح چھ سال کی بچی سے آپ ﷺ کے شایانِ شان نہیں سمجھتا تھا ،،،،،،،، لہذا اب اس ذکر کو چھیڑنے والا بھی قادیانی کا ایجنٹ ھے ،،،
دجال و میسح کا معاملہ ھو تو بھی ان کو قادیانیت کی بو آ جاتی ھے حالانکہ اس مسئلے سے قادیانیت کو کوئی دلیل نہیں ملتی بلکہ یہ قادیانیت کا سب سے کمزور پہلو ھے ،،
لمبی بحث کی ضرورت نہیں ھے !
ثابت کرو کہ قرآن و حدیث میں مثیلِ مسیح کی اصطلاح استعمال کی گئ ھے ؟
ثابت کرو کہ قرآن و حدیث میں مسیح موعود کی اصطلاح استعمال کی گئ ھے ؟
ثابت کرو کہ قرآن و حدیث میں بروزی اور ظلی نبی کی اصطلاح استعمال کی گئ ھے ؟
احادیث میں صاف صاف ابن مریم لکھا گیا ھے ، اور مرزا غلام احمد ابنِ چراغ بی بی ھے ،،
ان کا موجودہ خلیفہ مرزا مسرور احمد علیہ ما علیہ اگر روحانی طور پر قاری حنیف بن کر میری ایک مرلہ زمین پاکستان یا امارات کی کسی عدالت سے اپنے نام لگوا لے تو ثابت ھو جائے گا کہ ان کے بڑے ملعون کی منطق کو دنیا تسلیم کرتی ھے ،، خود کو مریم قرار دے کر خود کو اس میں سے پیدا کر کے ابنِ مریم بن جانا ،،،،،،،،،،،، اور پھر ابن مریم کی نبوت کو اللہ کی عدالت سے اپنے نام کرانا کیسے ممکن ھے ؟ ویسے یہ لوگ بڑے پڑھے لکھے بنتے ھیں ،،
حقیقت یہ ھے کہ حدیثوں سے ھی اس نے یہ آئیڈیا لیا ھے کہ ایک نبی کے دوبارہ آنے کی بات کی گئ ھے ،، قرآن اس کی وفات ثابت کرتا ھے ،، لہذا اپنا ڈول ڈالو ،، مقام نبوت کی بقا ابن عربی اور ھمارے متصوفین نے فراھم کی تھی کہ نبی اور مقام نبوت دو الگ چیزیں ھیں ،،، جس طرح ڈی سی اور ڈی سی کا عہدہ دو الگ چیزیں ھیں ،، بعض دفعہ 6 ، 6 ماہ ڈی سی کی سیٹ خالی رھتی ھے ،، ڈی سی تو نہیں ھوتا مگر اس کی سیٹ تو موجود رھتی ھے ،، جس طرح نبی کریم ﷺ سے پہلے 560 سال نبی کوئی نہیں تھا نبی کی سیٹ موجود تھی اور خالی تھی ، جسے حضورﷺ نے آ کر ” Fill ” کیا ،، بقول ابن عربی نبوت ختم ھوئی ھے مقامِ نبوت باقی ھے ،، ھمارے ھندوستان کے ایک بہت بڑے عالم کے بقول اگر کوئی نبی آ بھی جائے تو بھی حضورﷺ کے ختمِ نبوت پہ کوئی فرق نہیں پڑتا ،،، جب ابن عربی نے کھیر پکائی اور ھمارے قطب الاقطاب نے اس پہ پستہ بادام چھوٹا چھوٹا کر کے کاٹ کر چھڑک دیا اور روح کیوڑا ملا دیا تو ،، مرزا دیگچہ لے کر فرار ھو گیا ،،،، تعجب کی بات ھے کہ یہ لوگ غلام احمد قادیانی ملعون کے دعوئ نبوت کی تو تردید کرتے ھیں ،،مگر ابھی تک ابنِ عربی اور اپنے اس عالم کی بات کو قرآن کی طرح دائمی حق کہتے اور اس کی تاویلیں کرتے پھرتے ھیں ،، عبرت اب تک حاصل نہیں کی ،، اور انگلیاں دوسروں پہ اٹھاتے ھیں ،،
حالانکہ قرآن حکیم نے خاتم النبوہ نہیں کہا بلکہ خاتم النبین کہا ھے یعنی محمد ﷺ کے بعد یہ پوسٹ ھی ختم کر دی گئ ھے ،،جس طرح کسی ملک میں جب عہدہ صدارت ختم کیا جاتا ھے تو وہ آخری صدر صرف آخری صدر نہیں ھوتا بلکہ خاتم الصدور ھو گا ،کہ اپنے ساتھ یہ عہدہ بھی لے گیا ھے !!