تھی سیاھیوں کا مسکن میری زندگی کی وادی !
تیرے حسن کے تصدق نئ روشنی دکھا دی !
تیرا درد بس گیا ھے ،میرے دل کی دھڑکنوں میں !
مجھے چین جب بھی آیا ،میرے دل نے بد دعا دی !
وہ کبھی نہ بن سکی ھے ، وہ کبھی نہ بن سکے گی !
کسی دل کی جو عمارت ،تیری بے رُخی نے ڈھا دی !
یہ کبھی کبھی عنایت، ھے بسلسلہِ سیاست !
کہ جفائیں سہنے والا، کہیں ھو نہ جائے عادی !
مجھے آخرت میں عامر ، وھی عمر کام آئی !
جسے کہہ رھی تھی دنیا، غمِ عشق میں گنوا دی !