کیف وجدتمونی ؟

اے قریش تم نے مجھے کیسا پایا ؟
نبئ کریم ﷺ نے تمام قبیلوں کو وا صباحاہ پکار کر بلایا ،،،
اور پھر اپنا اور اپنی دعوت کا مستقبل ان کے حوالے کر دیا ،،،،،،،،،
اس دن اگر صرف ایک انگلی اٹھ کر آپ کے کردار کی طرف اشارہ کر دیتی تو نہ طائف کا منظر ھوتا اور نہ غارِ ثور ، بدر و احد ھوتے ، نہ ھی کوئی ھجرت و جہاد ھوتا ،،،،
ایک مستشرق کہتا ھے کہ محمد ﷺ کی زندگی امتحانوں سے بھری پڑی ھے ،مگر میرے نزدیک ان کا سب سے بڑا امتحان کوہ صفا پہ کھڑا ھو کر اپنا آپ ان کے حوالے کرنا تھا کہ تم میرے کردار کا فیصلہ کرو ،، اس دن اگر ایک دشمن اٹھ کر جھوٹا الزام بھی لگا دیتا تو یہ دعوت شروع ھونے سے پہلے ختم ھو جاتی ،، بقیہ امتحان پیش ھی نہیں آنے تھے ،، اس سے ظاھر ھوتا ھے کہ محمد ﷺ کو اپنے کردار پر کتنا اعتماد تھا ،، یہ وہ کردار تھا جس کی گواھی نبی ﷺ کے بدترین اور جانی دشمن ابو سفیان نے قیصر کے دربار میں دی تھی ،،،،،،،،،، اسی کردار کی صداقت پہ قرآن کھڑا ھے ،جس نے کبھی اپنے دشمنوں سے بھی جھوٹ نہیں بولا ،، وہ خدا پہ جھوٹ کیسے بولے گا ،،،،،،،،،،،
دوسری جانب جھوٹے نبی اور اس کے ماننے والوں کی خفت ھے ! ھر برائی اس شخص کے اندر تھی اور خود اس کی اولاد ان برائیوں کو لکھتی اور تسلیم کرتی ھے ،،
ایک طرف سچے نبی ﷺ کے ساتھ ان کے ساتھیوں اور خلفاء کا ذکر بھی پہلی آسمانی کتابوں میں موجود ھے ،مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہ اَشِدَّاءُ عَلَی الکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَہُمْ تَراہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِنَ اللّٰہِ وَرِضْواناً سِیْمَاہُم فِی وُجُوْہِہِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ذالک مثلھم فی التوراۃ ومثلھم فی الانجیل کزرع اخرج شطئہ فازرہ فاستغلظ فاستوی علی سوقہ یعجب الزراع لیغیظ بھم الکفار وعد اللہ الذین اٰمنوا وعملوا الصالحات منھم مغفرۃ واجرا عظیما۔
(الفتح)
دوسری جانب جھوٹے نبی کے خلفاء اور اس کی اولاد میں دنیا کے جس گناہ کا نام لو وہ موجود ھے ،،، اغلام بازی سے لے کر اپنی محرمات کے ساتھ بدکاری تک ،،،،،،،،، مگر ان کو شرم نہیں آتی ،،،،، ایک قادیانی کو میرے ساتھ مناظرے کے لئے ایک صاحب لے کر آئے جن کی دوکان ان کے ساتھ واقع تھی ،،
میں نے کہا کہ باھر بس اسٹاپ پہ چلتے ھیں ،کسی بھی مذھب کے آدمی کو پکڑ کر غلام احمد قادیانی کے موتی سناتے ھیں ،، اگر کوئی یہ گالیاں سن کر یہ کہہ دے کہ غلام احمد اچھا انسان بھی تھا ،، تو تم سچے اور ھم جھوٹے ،،،،،،،،،،، وہ قادیانی چپ چاپ اٹھ کر مسجد سے نکل گیا ،، باھر جا کر ساتھ لے کر آنے والے اپنے ساتھی کو کہنے لگا ” ایہہ تے فیر نہ ھونڑ آلی گل ھوئی ناں "