والدین اور اولاد

والدین ھمیشہ حق پر ھوتے ھیں اور حق پر ھونا ان کا حق ھے کیونکہ وہ والدین ھیں اور ان کو یہ حق اللہ نے دیا ھے ، چونکہ وہ اللہ کا انتخاب ھیں لہذا ان کے خلاف اور کسی عدالت میں دعوی دائر نہیں کیا جا سکتا ، بلکہ براہ راست اللہ سے ھی بات کی جا سکتی ھے ،، وہ غلطی بھی کریں تو بھی ان کی کوئی غلطی نہیں کیونکہ ان کی نیت ٹھیک ھوتی ھے ،، اور اولاد ٹھیک بھی کرے تو غلط ھوتا ھے کیونکہ اولاد کی بدنیتی کا گواہ خود اس کا "پیو جی ” ھوتا ھے ،، وہ کسی کا غصہ بھی آپ پہ نکال سکتا ھے ، گاڑی کا ٹائر بیٹھ جائے تو ” تیری ماں کی ” دفتر میں کسی سے جھگڑا ھو تو گھر گھستے ھی بوٹ چارج شروع ،،،،،،،،، صاحب جی چھٹی کر کے آئے ، گھر میں گھستے ھی دیکھا کہ بیٹا ٹوٹے ھوئے گلاس کے ٹکڑے اٹھا کر پھینکنے جا رھا ھے لہذا سمجھ لیا کہ اسی نے توڑا ھے ،،، فوجی بوٹ تو آپ کو پتہ ھے ناں ،، وہ اٹھا لیا اور دھڑا دھڑا بچے کو مارنے لگ گئے ، چار سال کا بچہ کتنا بھولو پہلوان ھوتا ھے ، ایک بوٹ پڑے اور بچہ دوسری دیوار سے جا کر لگے ، بچہ کچھ کہنا بھی چاھتا مگر اس کے منہ سے بس ابو نکلتا ھے اور جوتا اسے اڑا کر کہیں اور لے جاتا ھے ،، جب تک بیوی چھڑاتی بچے کی بولنے کی صلاحیت اندر ھی دم توڑ چکی تھی ، کیونکہ Task کی Que لمبی ھو گئ تھی ،، سوچ رہ گئ تھی ، اس کے بعد تمام ڈاکٹروں کو دکھایا گیا مگر سب نے جواب دے دیا ،، جس بے دردی کے ساتھ اس کی بات کو سنے بغیر دبایا گیا ھے ،کوئی دوا اس صلاحیت کو باھر سے زندہ نہیں کر سکتی ،، کوئی ایسا جذبہ ،کوئی ایسا موقع جب اس میں بولنے کا جذبہ چشمے کی طرح زمین پھاڑ کر نہ نکلے ،، اور کچھ نہیں ھو سکتا ،،،
یارو تم باپ ھو ، تھوڑی دیر بعد بھی تم نے ھی مارنا ھے ، اس کی بات تو سن لو وہ کیا کہنا چاھتا ھے ، کیا عذر ھے ،، بے شک عذر قبول نہ کرنا ،، وہ کونسا اپنا عذر طاقت سے منوا سکتا ھے وہ تو بکری کے میمنے کی طرح ھے جسے تم نے ذبح کرنا ھی کرنا ھے مگر شریعت کہتی ھے اسے پانی تو پلا لو ،،، بات یہ کھلی کہ وہ گلاس اس بیچارے نے توڑا ھی نہیں تھا ، چھوٹی بہن نے توڑا تھا اور وہ ماں کا ھاتھ بٹانے کے لئے کانچ اٹھا کر ڈسٹ بن میں ڈالنے جا رھا تھا ،،
میرے پاس بڑے بھائی کے ساتھ لایا گیا اور مجھے بتایا گیا کہ یہ بولتا نہیں ھے ،، میں نے سمجھا کہ مادر زاد نہیں بولتا ،، دس دن بعد اس کے بھائی نے بتایا کہ یہ بولتا تھا اور اس کو اسکول میں داخلہ دلوانے کی تیاری ھو رھی تھی کہ ابو نے اس کو مارا تو اس کی زبان بند بو گئ ،،،،،،، میں بات کو سمجھ گیا ،، میں جب اس کو بھائی کو ڈانٹتا تو وہ ھلکا سا مسکرا دیتا ،،،،،، میں نے اسے بچوں سے الگ اپنے ساتھ بٹھانا شروع کر دیا ،، اور اس سے کہتا کہ جب اس نے غلطی کی تو مجھے بتانا ، جب کوئی بچہ غلطی کرتا تو وہ مجھے ھاتھ کے ساتھ ھلا کر اشارہ کر دیتا ،، میں اس بچے کو کھڑا کر دیتا ،، آئستہ آئستہ اس میں اعتماد بحال ھونا شروع ھوا ،، ڈیڑھ دو ماہ بعد میں نے اسے کہا کہ بھائی کا سبق سنو ،، بھائی نے پڑھنا شروع کیا ،، وہ سنتا جا رھا تھا ،، میں نے اس سے کہا کہ تم بتاتے جانا کہ اس نے کتنی غلطیاں کی ھیں ،، اس نے انگلیوں کے اشارے سے بتایا کہ اتنی ،، کچھ دنوں بعد میں نے اسے کہا کہ آپ کا بھائی تو کہتا ھے کہ اس کو خود سبق نہیں آتا ،، اس نے تعجب سے پہلے بھائی کی طرف پھر میری طرف دیکھا اور گردن ھاں میں ھلا کر کہا کہ مجھے آتا ھے ،، میں نے اسے کہا کہ آج پھر یہ پہلے دو حرف اس کو سنا دو اور یہ تمہارا انعام ھے اور میں تم کو بچوں کا مانیٹر بنا دونگا ، میں نے 100 درھم نکال کر اپنے سامنے رکھ لیا ،، بچے نے بڑے غور سے حروف پہ نگاھیں جما لیں ،، اس کو پسینہ آگیا ،، کپکپی سی طاری تھی جیسے وہ پوری طاقت کے ساتھ الفاظ جننے کی کوشش کر رھا ھے ، اور پھر الفاظ اس کے منہ سے گولی کی طرح نکلے ،، میں نے اسے سینے سے لگا لیا ،،، پیسے بھی دیئے ، شاباش بھی دی ،، اس کے بعد میں نے اس کا نام پوچھا جو اس نے ٹھیک بتا دیا ،، رات کو اس کے والدین مٹھائی لے کر آئے اور میرا 100 درھم بھی واپس کرنے ،،، میں نے انہیں ڈانٹ دیا کہ آپ نے بچے سے وہ پیسے واپس کیوں لیئے ھیں ،، انہوں نے کہا کہ ھم نے اس کو اپنی طرف سے 100 درھم دے دیا ھے ،میں نے کہا کہ آپ کے اور میرے 100 درھم میں بہت فرق ھے ، واپس لے جایئے اور اپنا نوٹ واپس لے کر میرے والا اس بچے کو دیں ،،،،،،،،،،،، آج عاطف ماشاء اللہ نیوی میں بہت بڑا افسر ھے اس کا چھوٹا بھائی سول سروس میں بہت بڑے عہدے پہ ھے ،،،،،، مگر میرا 100 درھم آج بھی اس کے پاس ھے ،،،،،،،
———————————————————————————–
‫#‏اسلام‬ ‫#‏قرآن‬ ‫#‏والدین‬ ‫#‏اولاد‬
‪#‎ISLAM‬ ‪#‎QURAN‬ ‪#‎QARIHANIFDAR‬ ‪#‎REALISLAM‬ ‪#‎EDUCATION‬