مقدر کے سکندر

11th AMJA imam conference, Feb 2014 in Dallas, TX, USA.
کے پہلے دن ہی ایک صاحب نے بتایا کہ یہ جو
"انگریز شیخ”
ہیں انہوں نے پاکستان سے بھی دینی تعلیم حاصل کی ہے۔بس اسی وقت تہیہ کر لیا کہ شیخ سے اس بات کی تفصیل جاننی ہے۔
کانفرنس کے دوسرے روز میں اپنے روم سے نکل کر elevator کی طرف جوں ہی بڑھا،شیخ کو بھی elevator کے لئیے منتظر پایا،اس سے اچھا کون سا موقعہ ہو سکتا تھا، سلام دعاء اور تعارف کے بعد اپنا سوال داغ ڈالا:)
"it’s a long story man”
شیخ کا پہلا جواب تھا۔
میں نے بھی مکرر عرض کیا
شیخ مختصراً !
شیخ کی اردو میری انگریزی سےبھی زیادہ خراب تھی، لہذا میں نے تو اپنی انگریزی نہیں چھوڑی البتہ شیخ کو عربی،انگریزی پر منتقل کر دیا:) اس دوران ہم کانفرنس ہال تک پہنچ چکے تھے لیکن کانفرنس ابھی تک شروع نہیں ہوئی تھی اس لیئے ہماری گفتگو جاری رہی اس دوران چند دیگر اصحاب علم بھی شریک گفتگوہو گئے۔
"1970 کی بات ہے کہ جامعہ ازہر میں کچھ عرصہ تعلیم حاصل کرنے کے بعدمزید تعلیم کے لئیے دارالعلوم دیوبند،انڈیا کے لیئے مصر سے براستہ جدہ،بمبئی بحری جہاز سےعازم سفر ہوا۔ جدہ سےبحری جہاز بمبئی کے لئیے روانہ ہوا لیکن موسم کی شدید خرابی اور سمندر کی طغیانی کے باعث یہ اعلان کر دیا گیا کہ جہاز اب بمبئی نہیں جا سکتا لیکن کراچی کے ساحل پر لنگر انداز ہو سکتا ہے اور موسم کے صحیح ہونے کے بعد دوبارہ بمبئی جائےگا، جہاز کا رخ کراچی بندرگاہ کی طرف موڑ دیا گیا اور یوں جدہ سے بمبئی کی بجائے جدہ سے کراچی پہنچ گیا۔
موسم کی غیر یقینی صورتحال کے باعث یہ معلوم نہیں تھا کہ یہاں کتنے دن قیام ہوگا لیکن اتنا اندازہ تھا کہ کچھ دن لگ ہی جائیں گے۔
جہاز کے لنگر انداز ہوتے ہی ایک” پٹھان ٹیکسی والے”(شیخ نے”پٹھان "کی صراحت کے ساتھ بتایا:) کو کہا مجھے کسی قریبی مسجد لے چلو اور وہ سیدھا بنوری ٹاؤن کی مسجد لے آیا۔
نماز وغیرہ سے فراغت کے بعد مسجد کے صحن میں بیٹھا تھا کہ ایک صاحب نے سلام دعا کے بعد پوچھا:
إلی أین قصد المسافر؟
(پوچھنے والے محدث العصر شیخ بنوری رحمه الله تھے)
بتایاکہ دارالعلوم دیوبند۔
جواب میں مزاحًا فرمایا:
أنا الدیوبند کہ میں ہی دیوبند ہوں، اور ساتھ لے لیا اور قیام وطعام کا بندوبست فرمایا کچھ وقت گزارنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ اسی "دیوبند” سےفیض حاصل کیا جائے اور یوں چھ سال تک حضرت بنوری کے ساتھ رہا اوردوران درس شیخ اپنے قریب بٹھاتے اور خصوصی شفقت کا معاملہ فرماتے۔
1976 میں حضرت نے فرمایا کہ اب واپس اپنے وطن جاؤ اور وہیں دین کی خدمت کرو.”
یہ تھی وہ روداد جو شیخ ڈیلورنزو نے عربی، انگلش میں مختصراً سنائی اور میں نے اپنے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں آپ کے سامنے مختصراً پیش کردی۔
آج کل شیخ فلوریڈا میں مقیم ہیں اورامریکہ بھر میں Islamic finance پر اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں۔کئی ایک Islamic Financial institutions کے شریعہ بورڈ کے رکن ہیں اور کافی عرصہ تک اسلامک بینکنگ اینڈ فائنانس کے سب سے بڑے ادارے AAOFI کی شریعہ کمیٹی کے بھی مبر