مسجد تو بنا لی شب بھر میں

کالج میں نیا پروفیسر آیا تو ہلچل مچ گئ کہ بڑا ذھین اور ایکسٹرا اسمارٹ بلکہ الٹرا اسمارٹ پروفیسر آ گیا ھے ،، خدا جب حسن دیتا ھے ، نزاکت آ ھی جاتی ھے ، اپنی تعریف پہ پروفیسر صاحب کے پاؤں بھی زمین پہ نہیں ٹکتے تھے ،، آخر اس کے ذھن میں ایک آئیڈیا آیا ،، وہ اپنا لیکچر رات کو ایک کیسٹ پر ریکارڈ کر لیتا اور صبح کلاس میں حاضری چیک کرنے کے بعد کیسٹ پلیئر چلا دیتا اور اسٹوڈنٹس سے کہتا کہ وہ لیکچر نوٹ کر لیں اور خود کینٹین میں چائے وائے پیتا بلکہ کوئی کام ھو تو کالج سے باھر بھی چلا جاتا ،،
آخر ایک دن وہ ذرا جلدی لوٹا تو دیکھا کہ تمام طالبِ علموں کے ڈیسک پہ ٹیپ ریکارڈر رکھے ھوئے ھیں جن پہ ریکارڈنگ ھو رھی ھے اور خود طالبِ علم اس کی طرح کینٹین پہ آئیس کریم کھا رھے ھیں !
لوگ اسلام کے دفاع میں پیج بھی بنالیتے ھیں ،، اس پہ دین کی عزت کا واسطہ دے کر لائیکس بھی حاصل کر لیتے ھیں ،، مگر مجرد پوسٹیں کاپی پیسٹ اور شیئر کر کے لوگوں کو اپنے پیج پہ آنے کی ترغیب نہیں دی جا سکتی ،، اس کے لئے طبعزاد اور واقعتاً غیر متعصب اور غیر جانبدار مواد کی ضرورت ھے ،، درد مند علماء سے گزارش ھے کہ نئے نئے مضامین پہ طبع آزمائی کریں اور نئے زاویئے سے لکھیں ،، اتنا لکھیں کہ انہین لکھنا آ جائے اور ان کے خشک سوتوں میں علم پھوٹ پڑے ،، مجرد کاپی پیسٹ کا نام علم نہیں ھے ، یہ اندر سے پھوٹتا ھے ،، مدرسے والے کنواں کھود سکتے ھیں جو وہ کھود دیتے ھیں ، پانی کا آنا نہ آنا ان کی ذمہ داری نہیں ،، علم ایک نور ھے جو اللہ پاک اپنے خاص کرم سے کسی کے قلب پہ القاء فرماتے ھیں ،، سگنل پورے ھوں تو بات کٹ کٹ کر نہیں ھوتی ،، صرف وال پر لکھ دینے سے کوئی معتدل نہیں ھو جاتا اس کے لئے ھر طبقے کے لوگوں کو یکساں پیار کے ساتھ ،،،، اپنے ساتھ لے کر چلنا ھوتا ھے ،،خود کو دوسروں جیسا سمجھنا پڑتا ھے ،، ان کی زبان میں بولنا پڑتا ھے ،،
مسجد تو بنا لی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے !
دل اپنا پرانا پاپی ھے ،،،،، برسوں میں نمازی بن نہ سکا !