مرد نامہ

مرد اپنی فطرت میں سب سے جلدی مانوس ھو جانے والا جاندار( Pet ) ھے ، یہ ھر وقت کسی نہ کسی کی انگلی پکڑ کر چلنے میں خوشی محسوس کرتا ھے – یہ پیسے لے کر مانوس ھونے کی بجائے پیسے دے کر مانوس ھونے کو بھی تیار ھے ، والدین میٹھے بول ، بول دیں تو سب کچھ ان کے قدموں میں رکھ دیتا ھے – بیوی ھنس کے بول دے تو بھول جاتا ھے کہ ابھی کل ھی اس نے بےعزتی کی تھی ، اونٹ کی طرح جو بھی اس کی نکیل پکڑ لے یہ طاقتور ہوتے ہوئے بھی اسی کا ھو جاتا ھے ، بظاھر ھٹا کٹا نظر آنے والا یہ pet اندر سے ایک بچہ ھی ھوتا ھے ، جو شیر اسی وقت بنتا ھے جب کوئی اس کی پیٹھ تھپتھپا کر یا سیٹی مار کر اس کو کسی پر چھوڑ دے – ماں نے پہلے سیٹی مار دی تو بیوی کی خیر نہیں اور بیوی نے تھپکی دے دی تو والدین کی خیر نہیں ، اس کی اپنی کوئی مرضی نہیں ھوتی یہ ھمیشہ دوسروں کی مرضی پوری کر کے خوشی محسوس کرتا ھے ، جس طرح باز کو کبھی تازہ شکار کھانے نہیں دیا جاتا تا کہ اس کو تازے شکار کا چسکا نہ پڑے بلکہ اپنے ساتھ لایا ھوا گوشت کھلایا جاتا ھے ، اسی طرح اس کو اپنی خوشی کو انجوائے کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا تا کہ اس کو اپنی خوشیوں کا چسکہ نہ پڑ جائے –
20 ، 25 سال تک اس کا پاس ورڈ ماں کے پاس رھتا ھے ، پھر بینڈ باجے اور سلامی کے ساتھ کمانڈ اسٹک تبدیل ھو جاتی ھے – شادی کے بعد بیوی پہلے دن ھی اس کا پاس ورڈ تبدیل کر دیتی ھے اور ری بوٹ کر کے ایڈمنسٹریٹر بن جاتی ھے ، حالانکہ طے یہ ھوا تھا کہ دونوں خواتین یعنی ماں اور بیوی اس اکاؤنٹ کو مشترکہ طور پر چلائیں گی ، اس کے باوجود بھی والدہ اس کے ونڈوز میں Changes کی مسلسل کوشش کرتی رھتی ھیں مگر پاس ورڈ پاس نہ ھونے کے سبب اس کو Reboot نہیں کر پاتیں – لہذا والدہ کی جانب سے کی گئ تبدیلیاں انسٹال نہیں ھو پاتیں اور عارضی ثابت ھوتی ھیں – مرد کو والدہ سے چھڑانے کے بعد بیوی کو اپنی محبت کی خوراک دگنی کر دینی چاھئے لیکن عموماً بیوی اس کو ماں سے بھی توڑ لیتی ھے اور پھر لاوارث سمجھ کر محبت کی بجائے تحکم کی پالیسی اختیار کرتی ھے ، جس کی وجہ سے وہ پلٹ کر ماں کی طرف چلا جاتا ھے ، ماں کا پاسورڈ کبھی تبدیل نہیں ھوتا بیٹا جب چاھئے لاگ ان کر کے اپنی غلطیاں ڈیلیٹ کر سکتا ھے – ماں اور خدا کا دروازہ کبھی بند نہیں ھوتا – رہ گئے ابا جی تو وہ 12 ویں کھلاڑی ھوتے ھیں جو صرف کھانے پانی کے ذمے دار ھوتے ھیں اور کبھی کبھار نیا بیٹ فراھم کرنے میدان میں اترتے ھیں اور پھر دُلکی چال دوڑتے ھوئے واپس پیویلین چلے جاتے ھیں –
قاری حنیف ڈار بسلسلہ نشر مکرر