مالک الملک کی آمد !

ملکہ بلقیس نے حکمت بھری کتابوں کی پوری لائبریری کے برابر ایک ھی جملہ بولا تھا ،جس کو قرآن جیسی ابدی کتاب میں درج فرما کر اور اس کی تصدیق کر کے اللہ پاک نے نہ صرف اسے امر کر دیا بلکہ رھتی دنیا تک دعوئ ایمان کرنے والوں کے سامنے ایک پیمانہ رکھ دیا جس میں وہ حشر سے پہلے اپنا ایمان چیک کر سکتے ھیں اور ایک آئینہ رکھ دیا جس میں وہ اپنا چہرہ دیکھ سکتے ھیں !
إن الملوك إذا دخلوا قرية أفسدوها وجعلوا أعزة أهلها أذلة وكذلك يفعلون ۔( النمل 34)
بلاشبہ جب بادشاہ کسی بستی میں داخل ھوتے ھیں تو اسے تلپٹ کر کے رکھ دیتے ھیں،، اس بستی کے عزت داروں کو ذلیل تر کر کے رکھ دیتے ھیں،، طاقتور کو کمزور کر کے رکھ دیتے ھیں ،، اور واقعی یہ اسی طرح کرتے ھیں !
جب بادشاہ یہی سب کچھ کرتے ھیں اور ھم دیکھتے ھیں کہ کل کے وزیر اعظم ، صدر ، وزیر ،مشیر ، جرنیل موسٹ وانٹڈ لسٹ میں سب سے اوپر ھوتے ھیں اور چھپتے پھرتے ھیں !
پھر دل کی جس بستی میں بادشاھوں کا بادشاہ ،، مالک الملک میرا اللہ تشریف لاتا ھے ، اس دل کی بستی کا کیا حشر ھوتا ھو گا ؟ وھاں کل جو کچھ عزیز ھوتا ھے وہ حقیر ھو جاتا ھے ، وہ جو کل تک اھم تھا وہ غیر اھم ھو جاتا ھے ، وہ جو کل تک مقصد تھا اوہ عیب بن جاتا ھے ،، سونا مٹی بن کر رہ جاتا ھے ، فرعون کے جادوگروں کے ساتھ کیا ھوا تھا ؟
صرف دو آیتیں پہلے وہ فرعون سے اپنا ریٹ طے کر رھے تھے ، دنیا کے لئے ان کی رال ٹپکی جا رھی تھی "
فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ!
مائی باپ اگر ھم غالب آجائیں تو ھمیں بھی کچھ ملے گا ؟
دو تین آیتوں کے بعد ،، جب اللہ پاک ان کے قلب پہ جھانکا ،،، تو سب کچھ تلپٹ ھو کر رہ گیا !دنیا تو دنیا انہیں اپنی زندگی بھی حقیر لگنے لگی !
اب انہی جادوگروں کو فرعون ڈرا رھا ھے ،، میں تمہارے آمنے سامنے کے ھاتھ پاؤں کاٹ کر کھجور کے تنوں کے ساتھ سولی دونگا اور تمہیں لگ پتہ جائے گا کہ موسی کا رب سخت عذاب دیتا ھے یا میرا عذاب زیادہ دردناک ھے !
اور ادھر سے جواب ملتا ھے ،، ھم تو اپنے رب سے ملنے جا رھے ھیں ،، فاقضِ ما انت قاض ،، تو جو کر سکتا ھے کر لے ،انما تقضی ھٰذہ الحیوٰۃ الدنیا ۔۔ تو بس اسی فانی دنیا کی زندگی کے فیصلے کر سکتا ھے ،،
یہ ان کو کیا ھو گیا ؟ نہ کوئی درسِ قرآن سنا ،، نہ موسی کا خطاب سنا ،، نہ جمعہ ، نہ جماعت ، نہ سہ روزہ ، نہ چلہ نہ چار ماہ ، نہ ڈیڑھ سال ،،،، What made them crazy ?
اللہ نے ان کے قلب پہ طور والی تجلی فرما دی ،، اور وہ فارمیٹ ھو گئے ،، اللہ انسٹال ھو گیا ،، اب اللہ ھی اللہ ،، ماسوا اللہ سب کچھ جل کر راکھ ھو گیا !
ھمارا المیہ یہ ھے کہ ھمارے قلب مردہ چیزوں سے بھرے پڑے ھیں یہ Dead stuff ھمارا روحانی کینسر بن کر رہ گیا ھے ،، اللہ نام کا جو فولڈر ھم نے ابا جی سے کاپی پیسٹ کیا تھا ،،،، وہ جب بھی ڈبل کلک کرو ،، تو This folder is empty کا سائن دکھا کر منہ چڑھا دیتا ھے ،، جن کے دل میں اللہ ھوتا ھے اور جن کے دل میں اللہ نہیں ھوتا ،، اللہ پیارے کی قسم ان کی زندگی ایک جیسی نہیں ھوتی ،دن راتیں ایک جیسے نہیں ھوتے ،، جینا مرنا ایک جیسا نہیں ھوتا ،، لا یستوی اصحاب النار و اصحاب الجنہ ،، سارے فرق اس دنیا میں جنم لیتے ھیں ،، جنت جہنم یہیں بنتی ھے ،، پھر جیسے چور ڈاکو دفنائے جاؤ گے ویسے چور ڈاکو حشر میں اٹھو گے، یہ بہت بڑا مغالطہ ھے کہ جیبیں کاٹتے مرو گے اور لبیک اللھم لبیک کی صدائیں لگاتے اٹھو گے ،، زندگی فرعون کی جی کر انجام موسی کا پانے کی امید ایک سراب ھے ،، اللہ کے لئے دل کے دروازے کھول دو ،، دل کے دروازے اندر سے کھلتے ھیں ،
پڑھ پڑھ عالم فاضل ھویاں ،تے کدی اپنے آپ نوں پڑھیا ای نئیں !
جا جا مندر مسیتاں وڑناں ایں ، کدی اپنے اندر نوں وڑیا ای نئیں !
کُشتی نال شیطان دے کرناں ایں ،کدی نفس اپنے نال لڑیا ای نئیں !
بلھے شاہ آسمانی اُڈدے پھڑنایں ،، جہڑا گھر بیٹھا، انہوں پھڑیا ای نئیں !