لباس کے مسائل ۔

علماء کی شیروانیاں ،واسکٹیں ، قراقلیاں ، یہ سب واجپائی۔کرن سنگھ ،وی پی سنگھ، راجپوتوں کا لباس ہے صحابہ کرام کا نہیں۔ ہر وہ لباس جو اس ملک یا علاقے کی ایلیٹ پہنتی ہے اور معزز لباس سمجھا جاتا ہے وہی اسلامی لباس ہے، اللہ پاک نے لباس کی تین صفات بیان کی ہیں،،
1-وہ ستر ڈھانپنے والا ہو۔
2_وہ خوبصورت لگتا ہو۔
3-وہ حلال کی کمائی سے خریدا گیا ہو۔
یا بنی آدم قد انزلنا علیکم لباسا۔۔
1-یوآری سوآتکم،
2-و ریشا ۔
3-و لباس التقوی۔
یورپ برطانیہ والے علماءِ اور خطباء تھری پیسٹ سوٹ میں زیادہ اسلامی ہیں۔
رہ گئ مشابہت تو وہ شیروانی میں واچپائی اور وی پی سنگھ کے ساتھ ہے اور تھری پیس سوٹ میں اھل کتاب کے ساتھ ہو گیئ۔ فتویٰ یہی ہے کہ جب ایک لباس اکثریت پہننا شروع کر دے تو وہ کسی مخصوص مذھب یا کمیونٹی کا لباس نہیں رھتا،عام لباس کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔
میں ہمیشہ شلوار قمیص اور واسکٹ کو ترجیح دیتا تھا تا آنکہ حکومت نے ائمہ پر اماراتی لباس کی پابندی لازم قرار دے دی ، ازھری ٹوپی اور جبہ بھی ممنوع قرار دے دیا گیا اور شامی عمامہ اور جبہ بھی۔ ائمہ اور خطباء کو وہی لباس پہننے کا اعزاز دیا گیا جو لباس اس ملک کا صدر اور دیگر حکام پہنتے ہیں ۔
اب دوست کمنٹس میں من تشبیہ بقوم فھو منھم والی حدیث پیش کریں گے لہذا میں مجبوراً اس روایت کا پوسٹ مارٹم پیش کرونگا(پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریں