قدرتی آفات پر مذھبی ردِ عمل

قدرتی آفات کو انبیائے کرام کے دور میں منکر قوم پر عذاب کے طور پر استعمال کیا گیا ھے ورنہ یہ عموماً قدرتی عوامل کی حامل ھوتی ھیں اور بلا تفریق مذھب و ملت ھوتی ھیں ،،، مگر عجیب بات یہ ھے کہ اس کے بعد ترقی یافتہ قوموں میں تو اس پر بحثیں شروع ھو جاتی ھیں کہ کلورو فلورو گیسز کے اخراج پہ قابو پا کر اوزون کی سطح کو بچایا جائے ورنہ گرمی کی حدت برف کو پگھلا دے گی جس کے متعدد اور ھمہ جہتی نقصانات ھوں گے ،برف کی عدم موجودگی کی وجہ سے زمین کو ٹھنڈا رکھنے کا قدرتی نظام مفلوج ھو جائے گا اور زمین اندر سے زبردست گرم ھو کر اپنے کرسٹ کے قرب تک آ پہنچے گی ،اس کے ابال سے زمین کی پلیٹیں آپس میں ٹکرائیں گی تو زلزلے آئیں گے ، برف پگھلے کی تو پانی زیادہ ھو جائے گا نتیجے میں بارشیں بھی زیادہ ھونگی اور سیلاب تباھی مچا دے گا وغیرہ وغیرہ،،

ھمارے یہاں مذھبی طبقہ جو خدا کو دلیل سے منوانے کی بجائے ڈنڈے سے منوانے کا عادی ھے وہ فوراً اپنے اپنے ہتھیار لے کر نکل آتا ھے ،، یہ فلاں گناہ کی وجہ سے ھوا ھے ، حالانکہ خدا خود فرماتا ھے کہ میں گناھوں پہ پکڑنے لگوں تو اس زمین پر چلنے والا نہ چھوڑوں مگر میں نے گناھوں کی سزا کے لئے ایک دن مقرر کر رکھا ھے جب وہ دن آئے گا تو معاملہ چکا دیا جائے گا کیونکہ اللہ وہ سب کچھ بذاتِ خود دیکھتا رھا ھے ،یار ھمارے گناہ کی وجہ سے دوسرے کیوں ھلاک ھو رھے ھیں یہ تو ھر ملک اور ھر مذھب والوں کے ساتھ ھو رھا ھے ،،

جب عورتیں خوشبو لگائیں ،، جب عورتیں ننگی ھوں ،، اور بدکاری کریں گی تو زلزے آئیں گے،،، سبحان اللہ ثمہ سبحان اللہ ،،، وھاں حرم میں تو سارے ھی حاجی تھے اور عورتیں بھی پردے اور باقی احرام میں تھیں وھاں کس جرم میں وہ ھوا چلی کہ کرینیں گرا دیں اور سیکڑوں مرد عورتیں بچے ،، مار دیئے کیا وھی گنہگار تھے ؟ یا ان کو بخشنے کے نام پر بلوا کر اکٹھا کر کے اللہ نے نعوذ باللہ عبدالرشید دوستم کی طرح دھوکے سے مار دیا ان کو ؟؟

اچھا یہ بدکاری صرف عورت کرے تو ھوتی ھے ،مرد مرد سے کرے یہانتک کہ مسجد و مدرسے میں کرے یا عورت جب عورت سے کرے ،،،اس کو تو بدکاری نہیں کہتے ناں؟ اور نہ اس سے زلزلے آتے ھیں ؟ بلکہ اس کو تو چھپانے کا حکم ھے ناں ،، تا کہ زلزلے کو پتہ نہ چل جائے ،، حالانکہ دیکھا یہ گیا ھے کہ کپڑا اڑ کر جھاڑی سے لپٹ جائے تو مزدور دہاڑی چھوڑ دیتا ھے مگر اس جھاڑی کی ٹوہ میں بیٹھا رھتا ھے ،، ماں کی عمر کی عورت نے برقع کیا ھو مگر جب تک دیکھ نہ لے ایک اسٹیشن آگے نکل جاتا ھے ،ویگن سے نہیں اترتا ، پھر جا کر مسئلہ کرتا ھے کہ اے ایمان والووو عورت کو برقعے کے رنگ کا انتخاب اپنی عمر کے لحاظ سے کرنا چاھیئے ورنہ مردوں کے ایمان کوامریکن سنڈی کی طرح کا خطرہ لاحق ھو جاتا ھے ،،
گویا یہود کی طرح یہی نفسیات ھے کہ عورت ھی گناہ کی پٹاری ھے حالانکہ تالی دونوں ھاتھ سے بجتی ھے ، بازارِ حسن ھو یا کوٹھیون میں شریفوں کے مجرے ،، گاھکوں کے بغیر کوئی دکان نہیں چلتی ۔
پھر زلزلے تو ان سیاروں پر بھی آتے ہیں جہاں انسان نہیں بستے وہاں کن کے گناھوں کی وجہ سے آتے ہیں ؟

قاری حنیف ڈار بقلم خود ،

فیس بک پوسٹ

x (x)