قتل کے بہانے

ابارشن قتل ھے سوائے اس کے کہ ماں کی جاں کو خطرہ ھو ، غربت کوئی جواز نہیں اس قتل کا اور نہ یہ کوئی مناسب اور معقول سبب ھے کہ اگلا بچہ ابھی دودھ پیتا ھے یا ایک سال کا ھے ،، بچے کے باپ کو مارنا اور اس بچے کو مارنا ایک برابر ھے ،، تو چور کے پتر کو مارو تا کہ آئندہ کوئی بچہ نہ مارنا پڑے بعض لوگ جو یہ جواز بناتے ھیں کہ روح چوتھے ماہ پھونکی جاتی ھے لہذا پہلے قتل جائز ھے ،یہ بات اللہ پاک نے قرآن میں تو نہیں فرمائی ،، رحمِ مادر میں نطفہ پہلے دن سے زندہ ھوتا ھے پھر ملاوٹ کے بعد بھی ” امشاج ” کی صورت زندہ ھی ھوتا ھے ، موت کا کوئی لمحہ اس پہ نہیں گزرتا ،، آپ جب بھی مارو گے زندہ کو مارو گے ،، اس لئے یہ حیلے بہانے چھوڑو اور اس مظلوم کو اس کے خالق اور رازق کے سپرد کر دو ،،
قد خسر الذين قتلوا أولادهم سفها بغير علم وحرموا ما رزقهم الله افتراء على الله قد ضلوا وما كانوا مهتدين ( الانعام-)
تحقیق خسارے میں رھے وہ لوگ جنہوں نے قتل کیا اپنی اولاد کو بیوقوفی اور بے علمی سے اور محروم کر لیا اپنے آپ کو اس رزق سے جو اللہ نے ان کو عطا فرمایا تھا جھوٹ باندھتے ھوئے اللہ پر ( کہ وہ نومولود کو نہیں پال سکے گا ) حق بات یہی ھے کہ یہ لوگ بھٹک گئے ھیں اور ھدایت یافتہ نہ رھے ،،،
انہیں کیا معلوم کہ پہلا بچہ شاید چند سال کا مہمان ھو پھر اس نے مر جانا ھو اور جس کو وہ مار رھے ھیں پہلے بچے کو جواز بنا کر وھی ان کا اصل سرمایہ تھا اور اسی سے ان کی نسل چلنی تھی ،، ایک انسان کا قتل پوری نسل کا نسل در نسل قتل ھے ،، انہیں کیا معلوم کہ پہلا بچہ بیماری ھے اور دوسرا اس کی دوا تھا ،، وھی کمانے والا اور ان کو پالنے والا ھوتا ،،، انہیں کیا معلوم کہ پہلا دھکے دینا والا نافرمان ھو اور جس کو قتل کر رھے ھیں وہ سہارا دینے والا فرمانبردار ھو ،، انہیں کیا معلوم جسے وہ بوجھ سمجھ رھے ھیں وہ بوجھ اٹھانے والا ھوتا ؟؟ بہت سارے امکانات ” بغیرِ علمٍ” کے ساتھ جڑے ھوئے ھیں ،،