علماء امتی کأنبیاءِ بنی اسرائیل !

علماء امتی کأنبیاءِ بنی اسرائیل !

میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی طرح ھیں !
اس کا سلیس زبان مین ترجمہ کیا جائے تو اس کا ترجمہ بنتا ھے !!

اپنے منہ میاں مٹھـــــــــــــو بننا !
بچہ پیدا ھو تو فیصلہ بھی کیا جا سکتا ھے کہ جائز ھے یا ناجائز !
یہ ایسی حدیث ھے جو کسی معتبر کتاب مین درج نہیں ھے،، جرح و تعدیل کے اماموں نے بھی اسے مسجد کے اماموں سے سنا اور ساری کتابیں کھنگال ڈالیں مگر حدیث نہیں ملی،، انہیں زبانی ھی اس پر حکم لگانا پڑا کہ اس حدیث کا کوئی وجود نہیں ھے،،وہ راوی پر بحث تب فرماتے جب کہیں سند موجود ھوتی،یہاں تو حال یہ تھا کہ مونہوں نکلی کوٹھے چڑھی،، علماء سے ھم نے بھی سنا تھا،، اور جمعے میں بیان کرنا اپنا فرض سمجھا تھا،، مگر اب توبہ کرتے ھیں !
ملا علی قاری لکھتے ھیں کہ دمیریؒ زرکشی اور حافظ ابن حجر اس کو بے بنیاد روایت کہتے تھے،یہ بے اصل ھے،، ایک کتاب ھےجس مین وہ ساری حدیثیں اکٹھی کی گئی ھیں جو واعظوں کی زبانوں پر تو بہت مشہور ھیں،،گویا وہ متفق علیہ روایت ھے،،مگر حقیقت میں ان کا وجود صرف امام صاحب کے دماغ تک محدود ھوتا ھے وہ وہ سینہ گزٹ کے طور پر سفر کرتی ھیں،، کتاب کا نام ھے،المقاصد الحسنۃ فی بیان کثیر من الاحادیث المشتہرہ علی الالسنہ اس کے صٖفحہ 286 ،، اسی طرح دو دیگر کتابوں مین جو اسی قسم کی زبانی حدیثوں پر لکھی گئی ھیں،،یہ مردہ بھی وھیں ذکر کیا گیا ھے !