سورہ الاحقاف ایت 9

قل ما کنت بدعا من الرسل ولا ادری ما یفعل بی ولا بکم۔ان اتبع الا ما یوحی الی وما انا الا نذیر مبین(الاحقاف ۔9)
کہہ دیجئے میں کوئی اوپرا یا انوکھا رسول نہیں ، اور نہ میں یہ جانتا ہوں کہ تمہارے ساتھ کیا کیاجائے گا اور میرے ساتھ کیا ہو گا ۔۔۔

۔ یہ آیت دعوت کے دنیاوی انجام کا تذکرہ کر رہی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخرت کے انجام کا ذکر نہیں کر رہی ۔ تعجب انگیز بات نہیں کہ دوسروں کو جنت کی بشارتیں دینے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اپنے انجام کا پتہ نہیں؟ رسول تو خود جبرائیل کی طرح اللہ پاک کی بیوروکریسی کا حصہ ہیں ، ان سے کچہری میں پرسش بھی ہو گی اپنی اپنی امت کی طرف سے پیش کردہ اعتراضات پر۔ اللہ پاک نے کہیں کسی آسمانی صحیفے میں ذکر نہیں کیا کہ کوئی رسول امت کی کٹ حجتی کا شکار ہو کر معاذ اللہ دوزخ میں جائے گا بلکہ ارشاد فرمایا کہ اللہ نے لکھ رکھا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب آ کر رہیں گے ، نہ کوئی حجت بازی کے ذریعے اللہ کو مغلوب کر سکتا ہے،نہ ہی اس کے رسولوں کو ۔ مروجہ ترجمہ دیکھ کر تو ملحدین اور عیسائی ہمارے نبی کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ آیت یہ کہہ رہی ہے کہ نہ میں نیا رسول ہوں اور نہ تم نئی امت ہو۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس دعوت کا انجام کیا ہوگا۔ مجھے سابقہ رسولوں کی طرح نکال کر تمہیں ھلاک کیا جائے گا یا تم اسلام قبول کر لو گے، یا تمہیں سزا دے کر مجھے موسی کی طرح تمہارے ساتھ ہی رہنے کا حکم دیا جائے گا ۔ان اتبع الا ما ہوئی الی۔ میں تو انجام کی طرف دھیان دئیے بغیر جو وحی کیا جا رھا ہے اس کو فالو کرتا چلا جا رھا ہوں اور یہی خبردار کرنے کا مشن مجھے سونپا گیا ہے۔مل
قاری حنیف ڈار ۔