دل کــیا بدلا دنیا بدلــی ، بدل گئـی تقــدیـریں !

 
شیخ دوست محمد قریشی فرمایا کرتے تھے،توحید جب تک زبان تک رھتی ھےگناہ چھوٹتے نہیں -مگر توحید جب دل میں بس جاتی ھے تو گناہ کرنا مشکل ھو جاتا ھے!
اللہ پاک کا ارشاد ھے، ان الملوک اذا دخلوا قریۃً افسدوھا،،و جعلوا اعزۃ اھلہا اذلۃ ،و کذلک یفعلون،، اصلاً یہ قول ملکہ بلقیس کا ھے،جسے اللہ پاک نے سند قبولیت بخشی ھے،، کہ جب بادشاہ کسی بستی میں داخل و قابض ھوتے ھیں تو وھاں کے نظام کو تلپٹ کر دیتے ھیں اور وھاں کے طاقتور کو کمزور اور عزت والے کو ذلیل کر دیتے ھیں،،جو کل تک سب سے زیادہ بااثر و با رسوخ ھوتے ھیں وہ Most wanted لسٹ میں سب سے اوپر ھوتے ھیں،،،
اسی طرح جب ملک الملوک،شہنشاہ بادشاھوں کا بادشاہ،،میرا اللہ کسی قلب میں فی الواقع تجلی ڈال دیتا ھے تو ترجیحات تبدیل ھو جاتی ھیں،،وہ چیزیں جن کی خاطر انسان کل تک جان دینے کو تیار بیٹھا تھا،، اور جو اس کے نزدیک سب سے زیادہ اھمیت کی حامل ھوا کرتی تھیں وہ اس کی نظروں میں پرِ کاہ سے بھی حقیر ھو جاتی ھیں اور وہ انہیں نظر اٹھا کر دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا،، فرعون کے جادوگر جو چند لمحے پہلے فرعون سے بھاؤ تاؤ کر رھے تھے کہ اگر وہ جیت گئے تو انہیں کیا ملے گا؟ اور فرعون انہیں مال و دولت کے ساتھ عہدے اور اپنا تقرب عطا کرنے کی بشارتیں سنا رھا تھا ،، وھی جادوگر جن کے دل پہ اللہ پاک نے تجلی فرمائی اور وہ سجدے میں گر گئے،،اس ایک سچے سجدے نے ان کی دل کی دنیا اس طرح بدل ڈالی کہ دنیا کا مال متاع اور جاہ و حشمت تو الگ رھے انہیں اپنی جان کی بھی پرواہ نہ رھی،، فرعون نے جب انہیں دردناک عذاب کی تفصیل بتائی جو ایمان لانے کی صورت میں انہیں جھیلنا پڑے گا،،میں تمہارے ھاتھ پاؤں آمنے سامنے سے کٹواؤں گا، پھر تمہیں کھجور کے تنوں کے ساتھ سولی دوں گا اور تم سسک سسک کر جان دو گے پھر تمہیں پتہ چلے گا کہ موسی کے رب کا عذاب زیادہ دردناک ھے یا میرا،، تو انہوں نے بڑی استقامت سے جواب دیا ،فاقضِ ما انت قاض،،جو فیصلے تو مرضی ھے کر لے تیرے فیصلے بس یہیں تک ھیں،، ھم تمہیں ھر گز ترجیح نہیں دیں گے اس دلیل پر جو ھمارے پاس آ گئی ھے اور اس ھستی پر جس نے ھمیں بنایا ھے !
آخر وہ کیسا کلمہ تھا ؟ جس نے ان کے دل کی دنیا بدل کر رکھ دی؟ وہ کیسا سجدہ تھا کہ جس نے ترجیحات کی دنیا میں زلزلہ بپا کر دیا،،یہ جو ھم پڑھتے ھیں اور پڑھتے چلے جا رھے ھیں یہ کیا ھے؟ یہ جو سجدے کر کر کے ھمارے ماتھے اونٹ کی کوھان کی طرح ابھر آئے ھیں یہ کس قسم کے سجدے ھیں کہ ان کا رابطہ رب سے نہیں ھو رھا ؟ وہ ھمارے دل میں تشریف لانا کیوں پسند نہیں کرتا،، وہ کیوں ھمارے سجدوں اور ھمارے کلموں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں؟
حروف کی ترتیب و ترجیح بدلتی ھے تو الفاظ بنتے ھیں اور ان الفاظ سے اچھے اور برے ناول لکھے جاتے ھیں،،تفسیریں اور فلمی ڈائیلاگ لکھے جاتے ھیں،،کہیں یہ پوتر کہلاتے ھیں تو کہیں فحش،، مگر انہیں پوتر اور فحش ان کو ترجیح دینے والا بناتا ھے،، اسی طرح مومن اور غیر مومن کی زندگی ان ھی روزمرہ واقعات سے ترتیب پاتی ھے،مگر ترتیب بدل جاتی ھے،، مومن کی زندگی کے ھر ایک شعبے میں اللہ کو سب سے اوپر مقام حاصل ھوتا ھے،، وہ دنیا بھی چلاتا ھے مگر اس فکر کے ساتھ کہ دنیا کی کمائی میں اللہ کو ھاتھ سے گنوا نہ دے،، غیر مومن اس فکر میں رھتا ھے کہ غلطی سے کہیں اللہ کے نام پر دنیا اس کے ھاتھ سے پھسل نہ جائے وہ اللہ کو اسی وقت تک مانتا ھے جب تک کہ وہ اس کی دنیا کے لیئے خطرہ اور رسک نہ بنے،، ھم selective مسلمان ھیں،، جو بوفے کی طرح دین اتنا ھی لیتے ھیں جتنا افورڈ کر سکتے ھیں،،
ھمیں خود تو دو نمبر مال بنانے والوں پر بہت غصہ آتا ھے اور سر عام کی ٹیم چھاپے مارتی پھرتی ھے،اسی طرح اللہ کی تخلیق میں ملاوٹ کرنے والوں پر فرشتوں کی ٹیم بھی چھاپے مارتی پھرتی ھے،ظالمو ! بنانے والے نے تمہیں اپنے لئے بنایا تھا تم کس کے ساتھ،کدھر جا رھے ھو؟ وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون !
=====================================================================
#۱سلام #قرآن #قاری حنیف ڈآر