جنتی کون ؟

ہم مسلمان ہیں اور ہماری نجات کا پیمانہ قرآن و سنت ہیں ، ہم سے دنیا میں انہی پیمانوں کے مطابق فیصلہ کرنے کا مطالبہ ہے اور آخرت میں انہی کے مطابق محاسبہ ہونا ہے ـ
یہود کی نجات کا پیمانہ تورات ہے ، دنیا میں بھی ان سے تورات کے مطابق فیصلے کرنے کا مطالبہ ہے اور آخرت میں بھی ان سے تورات کی بنیاد پر سوال جواب ہونگے ـ
انجیل والوں سے انجیل پر چلنے کا مطالبہ ہے اور قیامت میں انجیل ہی ان کی جنت یا جھنم کا فیصلہ کرے گی ـ
اتنی واضح بات قرآن کی طرف سے کہہ دینے کے باوجود ہم بس جنت کو اپنے والد صاحب کی جاگیر سمجھ کر ہر اھل کتاب کے بارے میں پُریقین ہوتے ہیں کہ وہ جھنم میں جائے گا ، بعض پر ترس بھی کھاتے ہیں کہ کتنا نیک تھا یا نیک تھی کاش ایمان لے آتی تو جنت جاتی ،،
ڈاکٹر روتھ فاؤ ،، عیسائی تھی ، اور اس نے اپنے نبی جناب حضرت عیسی علیہ السلام کی مسیحیت کا حق ادا کر دیا میں سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر روتھ وہ عیسائی عورت تھی جس کو حضرت عیسی علیہ السلام نہ صرف بطور فخر دوسرے رسولوں سے متعارف کرائیں گے بلکہ اپنے ساتھ جنت میں لے کر جائیں گے ،، کاش ہم میں بھی کوئی ایسا ہو جو اپنے نبئ کریم ﷺ کے لئے فخر کا باعث ہو اور رسول اللہ ﷺ اس کو دوسرے رسولوں سے فخر کے طور پر متعارف کرائیں ،، رسول اللہ ﷺ نے میدانِ عرفات میں اپنی اونٹنی پر سے صحابہ سے فرمایا تھا کہ میں تم پر دوسرے رسولوں کے سامنے فخر کرونگا ،، میرا منہ کالا نہ کر دینا یعنی مجھے شرمندہ نہ کر دینا ،، مگر رسول اللہ ﷺ نے لفظ لا تسودوا ہی استعمال فرمایا ہے اور آج ہم اپنی روسیاہی سے اپنے رسول ﷺ کی شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں ـ
عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْمُخَضْرَمَةِ بِعَرَفَاتٍ ، فَقَالَ : ” أَتَدْرُونَ أَيَّ يَوْمٍ هَذَا , وَأَيَّ شَهْرٍ هَذَا وَأَيَّ بَلَدٍ هَذَا ؟ ” ، قَالُوا : هَذَا بَلَدٌ حَرَامٌ ، وَشَهْرٌ حَرَامٌ ، وَيَوْمٌ حَرَامٌ , فَقَالَ : ” أَلا إِنَّ أَمْوَالَكُمْ وَدِمَاءَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ شَهْرِكُمْ هَذَا , فِي بَلَدِكُمْ هَذَا , وَيَوْمِكُمْ هَذَا , أَلا وَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ أنظركم , وَمُكَاثِرٌ بِكُمُ الأُمَمَ , فَلا تُسَوِّدُوا وَجْهِي ، أَلا إِنِّي مُسْتَنْقِذٌ النَّاسَ , وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّي أُنَاسٌ , فَأَقُولُ : يَا رَبِّ أَصْحَابِي , فَيَقُولُ : إِنَّكَ لا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ”
سورہ المائدہ بھی پڑھ لیجئے
اھل تورات کی نجات ـ
إِنَّا أَنزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا لِلَّذِينَ هَادُوا وَالرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوا مِن كِتَابِ اللَّهِ وَكَانُوا عَلَيْهِ شُهَدَاءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ (44) وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنفَ بِالْأَنفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ ۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (45)
اھل انجیل کی نجات ـ
انجیل میں ہدایت بھی موجود ہے اور وہ نور بھی موجود ہے جس کی روشنی میں راہ نظر آتی ہے ـ
وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ (46) وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنجِيلِ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فِيهِ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (47)
اور چاہئے کہ انجیل والے فیصلے کریں اس کے مطابق جو اللہ نے اس [انجیل] میں نازل فرمایا ہے اور جو عیسائی انجیل کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے وہ فاسق ہیں ـ
اھل قرآن کی نجات ـ
وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِن لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (48) وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ (49) أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ (50)
اور ہم نے نازل کی آپ کی طرف کتاب حق کے ساتھ تصدیق کرتی ہوئی اپنے سے پہلی کتابوں کی اور ان کی تعلیمات کی محافظ ـ پس آپ فیصلہ کریں ان کے درمیان[ اگر وہ اپنی اپنی کتاب چھوڑ کر آپ کے پاس آئیں فیصلہ کرانے ] اس کے مطابق جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور ان کی خواہشِ نفس کی پیروی نہ کریں اسکے بعد کہ جو اللہ نازل کر دیا ہے ، تم میں سے ہر ایک کے لئے اللہ نے شریعت اور اس پر عمل کا طریقہ طے کر دیا ہے ، اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا [ یعنی ایک ہی شریعت پر عمل کا پابند کر دیتا] مگر اس نے جو جو تمہیں دیا اسی میں تمہارا امتحان ہے پس تم نیکیوں کیطرف سبقت کرو ،اللہ کی طرف ہی تمہیں لوٹنا ہے چنانچہ وہ تمہیں جتا دے گا جس جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے ـ اور یہ کہ تم فیصلہ کرو ان کے درمیان جو نال کیا ہے اللہ اور ان کی ہوائے نفس کی پیروی مت کریں اور ان[ اھلِ کتاب] سے خبردار رہو کہ وہ تمہیں پھسلا[ تُھڑکا] نہ دیں اس سے جو اللہ نے آپ کی طرف نازل فرمایا ہے ـ پھر اگر وہ فیصلہ سننے کے بعد روگردانی کریں تو جان لیں کہ اللہ ان کو مصیبت میں ڈالنا چاہتا ہے ان کے گناھوں کے سبب اور لوگوں کی اکثریت تو ہے ہی فاسق ـ[ جب یہ تورات و انجیل کا فیصلہ بھی نہیں مانتے اورقرآن کے مطابق آپ کا کیا گیا فیصلہ بھی نہیں مانتے ] تو کیا یہ لوگ جہالت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ جبکہ یقین رکھنے والوں کے لئے اللہ کے فیصلے سے بڑھ کر بہترین فیصلہ کوئی نہیں ہوتا ـ
یہاں حکم الجاھلیہ سے مراد ان کتابوں سے باہر اپنی اپنی پسند اور مطلب کے فیصلے کرنا مراد ہے ، اور یہ تینوں اھل کتاب یعنی یہود ،نصاری اور مسلمانوں سے خطاب ہے ـ