تم اس امت کے مجرم ہو ۔

بچہ ماں کی کوکھ میں ہوتا ہے اور اس کا والد فوت ہو جاتا ہے، بچہ پیدا ہوتا ہے اور ماں اس کو حقیقت بتا کر دکھی نہیں کرنا چاہتی، بچہ جب بھی سوال کرتا ہے کہ مما میرے پاپا کہاں ہیں؟ تو وہ شروع سے ہی اس کو گولی دیتی ہے کہ بیٹا تمہارے پاپا دبئ گئے ہوئے ہیں ، تمہارے لئے اچھے اچھے کھلونے لینے کے لئے۔ جب کپڑے مانگتا ہے تو گولی دیتی ہے کہ پاپا بہت خوبصورت سوٹ لائیں گے۔ اسی طرح وہ ہر موقعے پر بچے کو جھوٹ کی گولی دے دے کر باپ کے اشتیاق سے بھر دیتی ہے۔ تا آنکہ ماں بچے کی گفتگو سے اگاہ ہو کر ایک خرکار اس کو اغواء کرنے کا پروگرام بناتا ہے اور چند کھلونے اور چند ریڈی میڈ سوٹ لے کر اسکول پہنچ جاتاہے۔
وہ بچے کو گیٹ پر ملتا ہے اور بتاتا ہے کہ میں تمہارا پاپا ہوں تمہارے لئے اچھے اچھے کھلونے لینے گیا تھا دبئی . آج سیدھا ائیرپورٹ سے تمہارے اسکول آیا ہوں تمہیں سرپرائز دینے۔
بچے نے چونکہ ماں جیسی مقدس ہستی سے یہی کہانی سن رکھی ہوتی ہے لہذا وہ اس بندے کو باپ سمجھ کر اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دے دیتا ہے۔
ظاھر ہے اس جرم کی اس جڑ ماں کا جھوٹ ہے،اگر وہ بچےکو ابتدا سے بتا دیتی کہ تیرا باپ فوت ہو گیا ہے تو وہ بچہ کبھی بھی اس اغوا کار کو باپ سمجھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑتا ۔
قادیانیوں کے بھٹکنے میں بہت سارے مقدسوں کا ہاتھ ہے جنہوں نے صدیوں سے امت کے ساتھ جھوٹ بولنے کا سلسلہ جاری رکھا ھوا ھے کہ، حضرت عیسی پھر آئیں گے اچھے اچھے کھلونے لے کر۔ تمام لوگ مسلمان ہو جائیں گے، امن وامان ہوئ جائے گا۔ انسانوں میں دشمنیاں ہی نہیں سانپوں میں زہر بھی ختم ہو جائے گا بچے ان کے ساتھ کھیلا کریں گے ، وغیرہ وغیرہ۔ چونکہ مجرد تین سالوں میں عیسی علیہ السلام دعوئ نبوت کے تسلیم کیئے جانےکی تگ و دو میں ہی غائب ہو گئے ،لہذا عیسائیوں کی جانب سے ان کے ساتھ منسوب تمام منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے لہٰذا انہوں نے تو اپنے پیروکاروں کو پھکی دی۔کہ وہ واپس آئیں گے اور وہ سب کچھ کریں گے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کر دکھایا یعنی قبائل دشمنی ختم کر کے محبت و مودت پیدا کر دی ، سابقہ شریعت کے طوق اور بیڑیاں کاٹ کر بہترین اور آسان شریعت نہ صرف دی بلکہ اپنی حیات مبارکہ میں اس کو چلا کر بھی دکھا دیا اور زمین پر خدا کی باشاہت قائم کر کے دین کی تکمیل کر دی اور سرٹیفیکیٹ جاری ہو گیا کہ آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کر دیا۔ اور نعمت نبوت کا اتمام کر دیا۔ نبی دین کے لئے آیا کرتے تھے لہذا جب دین مکمل ہو گیا تو مزید کسی نئے یا پرانے نبی کی سرے سے کوئی ضرورت بھیں نہیں رہی اور اس کا لازمی نتیجہ” ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین” ہی بچتا ہے۔
جھوٹ مرزے ملعون نے بھی بولا بلکہ یہ جھوٹ صدیوں سے بولا جا رھا تھا، جب سو سال بعد خروج دجال اور ظھور مھدی اور نزول عیسی نہ ہوا جیسا کہ روایت میں کہا گیا تھا تو اس جھوٹ کو مزید کسی کتاب میں درج نہیں کیا جانا چاہئے تھا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا عیسی کب آئیں گے؟تو مجلس میں بیٹھے ایک بچے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اگر اللہ نے اس کو عمر دی تو اس کے بوڑھے ہونے سے پہلے عیسی نازل ہو جائیں گے،ظاہر ہے یہ جھوٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا تھا کیوںکہ سو سال بعد جیسا کہ دوسری روایت میں کہا گیا کوئی نازل نہ ہوا۔
دوسری تردید اس وقت ہو گئ جب کہا گیا کہ قسطنطنیہ جب فتح ہو گا تو مال غنیمت کے تقسیم ہونے سے پہلے شیطان آواز لگائے گا کہ اپنے گھروں کی خبر لو دجال نکل آیا ہے۔ قسطنطنیہ فتح ہوئے صدیاں گزر گئیں کوئی نہ خارج ہوا نہ ظاھر ہؤا اور نہ نازل ہوا مگر آج بھی اس جھوٹ کا ختم بخاری کر کے دستاریں باندھی جا رہی ہیں ۔
تم مقدسوں نے خود ختم نبوت کے حتمی اعلان میں پرانے نبی کے لئے دروازہ کھولا جس کی آڑ میں نئےںجھوٹے دجال بھی اس امت میں گھسنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تم مقدسوں نے نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاندار تکمیلی کارنامے کو ادھورا قرار دے کر تکمیل دین کے لئے پرانے نبی کی واپسی کا لالی پاپ اس امت کو دیا کہ تمہارا ڈالا ہوا گند اور پیدا کردہ فرقے کوئی پرانا نبئ آ کر چھو کر کے ختم کرے گا ۔ اقبال نے کہا تھا_
میرے طائر قفس کو نہیں باغباں سے رنجش ۔
ملے گھر میں آب و دانا، تو یہ دام تک پہنچے ۔
نومسلم عیسائیوں نے اپنے یہاں کی جو جو کہانیاں تمہیں پکڑائیں تم نے ان کو قول رسول ﷺ بنا کر اس امت کی پشت پر لاد دیا اور قرآن سے کنسلٹ تک نہ کیا اور کیا بھی تو قرآن کی تاویل کرنے اور اس کو ان کہانیوں کے سامنے لٹانے کے لئے کیا ، ایک یہی ستم کافی تھا کہ تم نے لکھا کہ اب اگر کوئی نبی آ جائے تو ختم رسالت کو کوئی حرج نہیں ، یہ جملہ یقیناً آپ نے عیسی علیہ السلام کی واپسی کو ذھن میں رکھ کر بولا مگر اس کے ذریعے آپ نے بہت ساری جھوٹی نبوتوں کا دروازہ کھول دیا ، آپ نے کہا کہ منصب نبوت کا ٹائٹل ختم ہو گیا ہے مگر اس کے اوصاف موجود ہیں ، جیسے ڈی سی کا عہدہ ختم کر دیا جائے مگر اس کے سارے اختیارات اب کسی اور ٹائٹل کا افسر استعمال کرے ـ جیسے پرویز مشرف کے دور میں ڈپٹی کمشنر کا عہدہ ختم کر کے بلدیاتی افسر کو ڈسٹرکٹ کوآرینیٹر [ڈی سی] کے ٹائیٹل کے ساتھ وہ اختیارات دے دیئے گئے، یہ بھی آپ کی طرف سے نبوت پر وار تھا ،ختم نبوت کے اعلان کا مطلب وہ تمام سہولیات اور سسٹم ہی ختم کرنے کا اعلان تھا کہ جس کے تحت آسمان سے زمین تک وحی کا روٹ لگایا گیا تھا ،جس میں شیاطین کہیں بھی مداخلت نہیں کر سکتے تھے ـ باقی اب جو بھی دیکھتا ہے یا سوچتا ہے وہ انسانی سوچ ہے جو شیطانی سوچ بھی ہو سکتی ہے ، رب کی طرف سے اس سوچ کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے ـ

اگر اس امت کو گھر میں سچ ملتا تو یہ کبھی بھی مرزے جیسے ملعونوں کے جھوٹ میں نہ پھنستی ۔
تم اس امت کے بھی مجرم ہو اور اس امت کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی مجرم ہو اور آیت الیوم اکملت لکم دینکم کے بھی منکر ۔
قاری حنیف ڈار ۔

فیس بک پوسٹ