بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِنْ كُنتُمْ مُؤْمِنِينَ (93-البقرہ(

اپنے ایمان کا جائزہ لو ،، ایمان کے دعوے تو بہت کرتے ھو مگر تمہارا ایمان تم سے دنیا کی ھر ایجاد کردہ برائی کروا رھا ھے ،کتنا برا ھے تمہارا ایمان جو تم سے اپنے ھی بھائیوں کا قتل کرواتا ھے ، انہیں اذیتیں دے کر مرواتا ھے ، زنا بدکاری ،کھانے پینے کی چیزوں اور دوائیوں میں ملاوٹ ، تعمیری میٹیریل میں ملاوٹ جس سے پُل بیٹھ جاتے ھیں لوگ دب کر مر جاتے ھیں ، بیماریوں سے متأثر خون لوگوں کو لگا کر انہیں سسک سسک کر مرنے پہ مجبور کر دیتے ھو، خون کی ایک بوتل میں گلوکوز ملا کر اس کی تین بوتلیں بنا کر بیچ دیتے ھو ، کتے کا گوشت بیچتے ھو ،، دودھ میں بال صفا پاؤڈر ڈال کر اس میں جھاگ بناتے ھو ، سڑکوں پر مرنے والے کتوں اور گدھوں کی چربی بنا کر اسلام آباد سے کراچی تک سپلائی کرتے ھو ، گٹروں سے نکلنے والی چکنائی کا صابن بناتے ھو ، ایک اینٹ جتنی جگہ کے لئے جھوٹے مقدمے کرتے ھو ، اپنے یتیم بھتیجے کو مار دیتے ھو،، غیبت ،چغلی ،تو اب سلاد بن چکا ھے ،، قطع رحمی رواج بن چکا ھے ، ان ساری برائیوں سے اگر تمہیں تمہارا ایمان ھوتے ھوئے بھی نہیں روک رھا تو بڑا ڈھیٹ ھے تمہارا ایمان ؟ اس ایمان کی حالت اس اینٹی وائرس کی طرح ھے جو اپنی Valid مدت پوری کر کے کب کا ایکسپائیر ھو چکا ھے ،مگر تم بس اس کا شارٹ کٹ دیکھ کر ھی خوش ھو رھے ھو کہ میں مومن ھوں ،، ایمان ھر نماز میں ری نیو ھوتا ھے ، اور نماز سے نماز تک ری نیو ھوتا ھے ،جن کی نماز انہیں برائی سے نہیں روکتی اور شرمناک رویوں سے باز نہیں رکھتی وہ نماز بھی فزیو تھراپی سے زیادہ کوئی اھمیت نہیں رکھتی ،،تمہارے ایمان اور تمہاری ساری عبادات کا ٹیسٹ اسی معاشرے میں رکھا گیا ھے ،تمہارے پڑوسیوں میں رکھا گیا ھے ، تمہارے رشتے داروں میں رکھا گیا ھے ،، قیامت کو ٹیسٹ نہیں ھونے بلکہ ریزلٹ سنائے جانے ھیں ، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ، پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کون ھے جس کے ایمان کی نفی اللہ کا رسول تین تین قسمیں کھا کر کر رھا ھے ؟ فرمایا جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہیں ،، آج مساجد کے پڑوسی سب سے زیادہ تنگ ھیں ،نہ دن کو آرام نہ رات کا چین ، ڈینگی مچھر کا پتہ ھے کہ یہ صبح نمازِ فجر سے آٹھ بجے تک حملہ کرتا ھے ،مولوی صاحب کے اسپیکر کی ٹائمنگ کا ان کی بیوی کو بھی پتہ نہیں ،،
ارشاد فرمایا وہ شخص مومن نہیں ھو سکتا جو خود تو پیٹ بھر کر کھا لے مگر اس کا پڑوسی بھوکا سو جائے ،، مگر آج مائیں عید والے دن بچوں سمیت خودکشی کر لیتی ھیں اور مسجد سے اعلان ھو رھا ھوتا ھے ،سبحان اللہ فلاں حاجی صاحب نے مسجد میں ڈھائی لاکھ کا کارپٹ ڈالا ھے ،، یہ کیسا ایمان ھے جسے کسی بھوکے کی تلاش نہیں ؟ جسے کسی بیمار کا پتہ نہیں ؟ جسے کسی یتیم بچی کے بیاہ کی کوئی فکر نہیں ، کسی یتیم کے کپڑے لتے کا خیال نہیں ،، اس ایمان کو کس اوکھے سوکھے ویلے کے لئے رکھ چھوڑا ھے ؟