انسانوں میں سے شیاطین

اللہ پاک نے قرآن حکیم میں جگہ جگہ واضح کیا ھے کہ دنیا دارُالعمل ھے ، دارُالجزاء نہیں ،یہاں اچھا ھو یا برا بس عمل ھی عمل ھے اور آخرت جزاء ھی جزاء ھے ، دنیا میں ھر چیز امتحان ھے ،، خوشی بھی اور غم بھی ،، عطا بھی اور محرومی بھی ،پیدائش بھی اور موت بھی ،، یہاں ظالم کو ظلم کا موقع دستیاب ھے تبھی اس کا امتحان ھے کہ وہ اللہ پاک کے منع کرنے پہ ظلم کر سکنے کی طاقت رکھنے کے باوجود رُکتا ھے یا نہیں ،، امیر بھوکے غریب کو اللہ کا حکم سمجھ کر کھلاتا ھے یا نہیں ،، رشتے دار برے رشتے دار سے بے نیاز ھونے کے باوجود صرف اللہ کا حکم سمجھ کر جُڑتا ھے یا نہیں ،، اگر ظالم کو ظلم کر سکنے کی طاقت ھی نہ ھو یا اللہ مداخلت کر کے اسے ظلم کرنے ھی نہ دے تو امتحان اور ابتلا و آزمائش کیسی ،، اگر کمرہ امتحان میں ماسٹر جی نے اپنے بیٹے کو غلط لکھنے ھی نہیں دینا فوراً مداخلت کر کے درست کروا دینا ھے تو پھر کمرہ امتحان میں اس کو بٹھانا سوائے دھوکے اور فراڈ کے اور کیا ھے ؟ اگر اللہ پاک ھر جگہ مداخلت کر کے کسی کو برائی کرنے ھی نہ دے تو ساری شریعت اور سارے اوامر اور نواھی ( Dos &Don,ts ) ھی ایک فراڈ بن جاتے ھیں ،، کسی کو آپ کوئی کام کرنے کا حکم دیتے ھیں تو اس میں اس کام کی صلاحیت ھونا ضروری ھے ورنہ وہ معذور ھے اور اگر کسی کام سے روکتے ھیں تو بھی اس میں اس برائی کو کر سکنے کی صلاحیت موجود ھونا ضروری ھے تا کہ اس کے صدق و خلوص کا امتحان ھو اور اسے اجر سے نوازا جائے ،، ورنہ ایک اندھے کو یہ ٹرافی دینا کہ اس نے زندگی بھر کسی نامحرم کو نظر بھر کر نہیں دیکھا ،، اور ایک مادرزاد بہرے کو یہ تاج پہنانا کہ اس نے زندگی بھر گانا نہیں سنا ،، ایک مذاق بن جاتا ھے اور اللہ پاک مذاق نہیں کرتا ،،،،،،،،، یہ میرا کہنا نہیں بلکہ یہ اخلاقیات کا اصول ھے ،” There would be no meanings in an "Ought” if it were not accompanied by a "Can” کسی سے کسی کام کے مطالبے کا کوئی جواز ھی نہیں بنتا جبتک کہ کر سکنے کی صلاحیت اور موقع فراھم نہ کیا جائے ،،
ملحدین کس قسم کے مغالطے دیتے ھیں !!
کیا خدا پشاور کالج پر حملہ کرنے والوں کو روک نہیں سکتا تھا ؟ کہاں گیا تمہارے رب کا ستر ماؤں والا پیار جب وہ ان بچوں کو روتے چیختے ھوئے گولیوں کا نشانہ بنتے دیکھتا رھا ؟ کیا وہ ان لوگوں کی گاڑی کا کوئی حادثہ نہیں کرا سکتا تھا ؟
اس کا جواب اوپر کی تحریر میں موجود ھے اگر کوئی یوم الدین نہ ھوتا ،بدلے اور سزا و جزاء کا دن نہ رکھا گیا ھوتا تب تو یہ بات بالکل درست تھی ،، اس سے پہلے یہ سوال کیوں نہیں کیا جاتا کہ اگر اللہ پاک چاھتا تو یہ بچے ھی ان ماؤں کے یہاں پیدا نہ ھوتے یوں وہ مائیں دکھ سے دو چار نہ ھوتیں ،،، یہاں جس کو جو دیا گیا ھے امتحان کی اسٹیشنری سے زیادہ کوئی اھمیت نہیں رکھتا ،اگر ماؤں کو نہ دیتا تو وہ بچے لینے چرسی بابوں کے درباروں پہ ایمان و عصمت ضائع کرتیں ،، اولاد ھر لحاظ سے آزمائش ھے ،،ھو تب بھی اور نہ ھو تب بھی ،انما اموالکم و اولادکم فتنہ ،،تمہارا مال اور تمہاری اولاد آزمائش ھے ،، امتحان ھے کسوٹی ھے تمہارے ایمان کی تمہیں انہی چیزوں سے آزمایا جائے گا ،، ان ماؤں کو اولاد سے نوازا ،، ظالم ظلم کرنے پہ تُل گیا تو اس کے ارادے میں رکاوٹ نہیں ڈالی تا کہ وہ اپنا کفر اپنے عمل سے ثابت کر دے ،، ورنہ علم پہ پکڑنا ھوتا تو اللہ ھمیں پیدا ھی نہ فرماتا ، اس نے ھمیں جان کر پیدا فرمایا ھے ،پیدا کر کے نہیں جانا ،، بچے شہید ھوئے والدین کی جنت بن گئے وہ جنت کے دروازے پہ والدین کا انتظار کریں گے یوں والدین کی اصل زندگی کی نوید بن گئے ، دوسری جانب ظالم کے ظلم کا منہ بولتا ثبوت اور اس کے جھنم جانے کا سبب بن گئے ،قیامت کے دن جب اسے جھنم میں بار بار مرنے اور جینے کی سزا سنائی جائے گی تو فرشتوں کے ساتھ ساتھ مظلومین بھی اللہ کی حمد و ثناء کے ترانے گائیں گے کہ جس نے مظلوموں کے کلیجے کی ٹھنڈک کا سامان کیا اور ظالم کو پیسہ یا سفارش کچھ کام نہ آیا ،، و قضی بینھم بالحقِ و قیل الحمد للہ رب العالمین ،، اور ان کے درمیان عدل کے ساتھ فیصلے کر دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا ساری تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ھیں ( الزمر )
یہ ملحدین جو انصاف اور رحم کے چیمپئن بنے پھرتے ھیں ،، اب نیا وسوسہ اٹھاتے ھیں ۔۔وہ کیسا خدا ھے جو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ھے اور پھر انہیں آگ میں جلاتا ھے ،،
اب دیکھا آپ نے کہ یہ پہلے سوال میں پشاور کالج کے شہید طلباء کی ماؤں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ھیں ،،،،،، مگر اس سوال میں وہ ان طلباء کے قاتلوں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ھیں ،جنہیں ان قاتلوں کے آگ میں جانے پہ تکلیف ھو رھی ھے ،گویا ان کا حال اس وکیل جیسا ھے جو ایک مقدمے میں ایک مقتول کی طرف سے دلائل دے کر فارغ ھوتا ھے تو دوسری عدالت میں جا کر ایک قاتل کی طرف سے دلائل دیتا ھے ، دونوں سے اسے کوئی ھمدردی نہیں ھوتی ، اسے صرف اپنے مقصد یعنی پیسے سے ھمدردی ھوتی ھے ، اسی طرح ملحدین کو کسی سے کوئی ھمدردی نہیں اسے صرف اپنے مقصد اور مشن سے ھمدردی ھے ،، اور وہ مشن ھے وسوسوں کے ذریعے لوگوں کے ایمان پہ ڈاکا ڈالنا ، اور ان کو کنفیوز کرنا ،، اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف بھڑکانا ھے !!