اللہ کے مجرم ، اللہ کی عدالت میں

بنو قریظہ ھوں یا دیگر قبائل ،اللہ کے رسول ﷺ کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف جو کچھ بھی ھوا ،، اس میں تعجب کی کیا بات ھے ؟ یہ تو ھمیشہ سے اللہ کی سنت رھی ھے کہ رسول کے مخالفین کو کسی نہ کسی طریقے سے جینے کے حق سے محروم کیا جاتا رھا ھے ، اور اس میں مرد یا عورت اور بڑے یا بچے کی کوئی تخصیص نہیں رھی ، کیا عورتوں اور بچوں کو نکال کر طوفان نوح آیا تھا ؟ کیا قومِ عاد و ثمود کے عورتوں اور بچوں کو چینوک ھیلی کاپٹروں سے Evacuate کر کے عذاب آیا تھا ،، ؟ کیا قومِ لوط کے عورتوں اور بچوں کو سی ون تھرٹی کے ذریعے اٹھا کر صرف مردوں پہ پتھر برسے تھے یا حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی بھی ان کا نشانہ بنی تھی ؟ محمدﷺ کے مخالفین اسی آسمانی فیصلے کا شکار ھوئے ھیں جس میں طے کر دیا گیا ھے ، رسول کی موجودگی میں اللہ کی عدالت زمین پر ھی لگے گی اور فیصلے چکا دیئے جائیں گے ،، یہ سزا آج بھی تورات میں موجود ھے ،، میثاقِ مدینہ میں درج ھے کہ ھر مذھب اپنی کتاب کے مطابق ڈیل کیا جائے گا ،، کیا قرآن میں درج نہیں کہ بچھڑے کے پوجنے کے بعد شرک کی پاداش میں اپنے رشتے داروں کے ھاتھوں ھی ھزاروں کو قتل کرایا گیا ،، نیز یہود کی موسی علیہ السلام کے ساتھ بے ایمانی اور اللہ کے ساتھ حجت بازی کے عوض یہ قانون بنا دیا گیا ھے کہ ” وإذ تأذن ربك ليبعثن عليهم إلى يوم القيامة من يسومهم سوء العذاب إن ربك لسريع العقاب وإنه لغفور رحيم -( الاعراف-167 ) تمہارے رب نے یہ اعلانیہ طے کر لیا ھے کہ وہ یقیناً ان کے خلاف قیامت تک ایسے لوگ اٹھاتا رھے گا جو ان کو بدترین عذاب دیتے رھیں گے ،بے شک تیرا رب جلد گرفت کرنے والا ھے اور بے شک وہ بڑا بخشنے والا رحیم بھی ھے ،،کبھی بخت نصر تو کبھی ھٹلر تاریخ میں اٹھتے رھیں گے اور اس قوم کو سزا چکھاتے رھیں گے ، انسانوں کو اللہ نے کرائے پر نہیں لیا کہ اللہ کے خلاف ان کے کچھ حقوق ھونگے جن کی خلاف ورزی پر اس کے خلاف جنیوا کنونشن کی شقوں کی خلاف ورزی پر ھیگ کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا ، انسان اس کی پروڈکشن ھیں اور اپنی پروڈکشن کو جس طرح وہ چاھے ٹھکانے لگانے یا مارکیٹ سے اٹھانے کا حق رکھتا ھے ،، وہ چاھے تو اپنے رسول کے مخالفین کو قدرتی آفات میں مٹا دے جیسا کہ قومِ نوح یا عاد اور ثمود کے ساتھ کیا ،، یا اپنے رسول کے ھاتھوں سزا دے جیسا کہ یہود کے ساتھ ھوا ،،، اور قیامت تک ھوتا رھے گا ،، ایران حضرت عمرؓ کے زمانے میں فتح ھوا ،، اور ایرانی مرد اور عورتیں غلام اور لونڈیاں بنائے گئے ،، خلفاء راشدین کا عمل نبیﷺ کے عمل کے تابع ھے اور قرآن ان کے سامنے نازل ھوا ھے ،، ان کی سنت دین کا عملی حصہ ھے کوئی مجرد الفاظ نہیں کہ ان کو ڈکشنری میں دیکھ کر ان کے معانی طے کیئے جائیں ،، من شاء فلی‍ومن ومن شاء فلیکفر ،، جس کا چی چاھتا ھے وہ مسلمان رھے اور جس کا جی چاھتا ھے دفع ھو جائے ، اللہ پاک کی طرف سے اسٹام پر معافی کی امید نہ رکھے