عقل سے دشمنی انسان کو رب سے دور کر دیتی ھے
إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لا يَعْقِلُونَ (الانفال-22)
اللہ کے نزدیک بد ترین مخلوق وہ گونگے بہرے لوگ ھیں جو عقل سے کام نہیں لیتے !
لعلکم تعقلون ،، لاولی الالباب، لاولی الابصار،، تا کہ تم عقل سے کام لو ،، اھل دانش کے لئے، اھل بصیرت کے لئے ،،
كتاب أنزلناه إليك مبارك ليدبروا آياته وليتذكر أولو الألباب( 29-ص ) اس کتاب کو برکت والی بنا کر آپکی طرف نازل کیا گیا ھے تا کہ اس کی آیات پر تدبر کیا جائے اور تا کہ اھل دانش اس سے نصیحت پکڑیں ،،،
جتنا قرآن عقل و دانش کو استعمال کرنے کی دعوت دیتا ھے ،دنیا کی کوئی کتاب اس قدر عقل و دانش کے استعمال کی طرف متوجہ نہیں کرتی ،، اس کی وجہ یہ ھے کہ اللہ کو اپنی دعوت پر اعتماد ھے کہ عقل استعمال کرنے والا ٹھیک جگہ پہنچے گا ،،
برکت والی کتاب سے مراد ھے ،،،،،،،، ھر زمانے کے اھل دانش کو اس زمانے کے مسائل کا حل اس میں سے مل جائے گا ،، کیونکہ ان کی عقل اس وقت اس امانت کو لینے کے قابل ھو چکی ھو گی ،،
انسان کے ھاتھ میں برکت نہیں ،، کبھی ایسا نہیں ھوا کہ انسان نے پیالہ بنایا ھو اور وہ بڑا ھو کر گھڑا بن گیا ھو،، کار بنائی ھو اور وہ پانی دینے سے ٹریلر اور ٹرک بن گئ ھو ،، یہ میرا رب ھے ،نمک کے دانے کے بھی 50 ویں حصے سے بھی چھوٹے کیڑے سے انسان بناتا ھے اور وہ 6 فٹ کا جوان بن جاتا ھے ، ایک کونپل سے وہ درخت بناتا ھے جس کے اوپر گھر بنایا جا سکتا ھے ،،
اسی طرح اس کتاب کے مقتی قیامت تک اھل دانش کی عقلوں کو سیراب کرتے رھیں گے ،، جب اللہ پاک نے فرمایا تھا ،
والخیل والبغال والحمیر لترکبوھا و زینۃ،، ” و یخلق ما لا تعلمون !
تمہارے سفر اور وسائلِ رسد کے لئے اس نے گھوڑے اور خچر اور گدھے بنائے ،، اور مزید وہ کچھ بنائے گا جو تم نہیں جانتے ،،ظاھر ھے صحابہ کبھی بھی ان بوئنگ طیاروں اور سی ون تھرٹی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے ،،، آج کا مسلمان جب اس آیت کو پڑھتا ھے اور ٹرین ، بس ،کار جہاز، شٹل وغیرہ کو اس آیت کا مصداق سمجھتا ھے تو کتنا اس کا دل خوش ھوتا ھے کہ جب ھماری سفر کی ضرورتیں بڑھیں تو اللہ نے وسائل بھی بڑھا دیئے ، اس کا نام ھے برکت،
جن پہ آج ھم خوش ھو رھے ھیں، آنے والی نسلوں کے لئے یہ ذرائع آمد و رفت فرسودہ ھو جائیں گے ،، اس وقت یہ آیت اور زیادہ مزہ دے گی !!
عقل سے دشمنی رب سے دور کر دیتی ھے !!