يا أيهاالذين امنو لا تتخذواليهود والنصرى أولياء بعضهم أولياء بعض و من يتولهم منكم فإنه منھم ان الله لا يهدی القوم الظلمين… مفهوم. ایمان والوں یھود و نصری کو دوست مت بناؤ یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں جو تم میں سے ان سے دوستی کرے گا وہ انہیں میں سے ہوگا اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا…
یہ آیت ان یہود و نصاری کے بارے میں تھی جن کے مدینے کے اوس و خزرج سے حلیفانہ تعلقات تھے ،، ایک قبیلہ اوس کا حلیف تھا تو دوسرا خزرج کا حلیف تھا ،، اور یہ 500 سال کے لگ بھگ سے تعلقات تھے ،، یہ بھولے بھالے مدنی مسلمانوں سے پرانے تعلقات کی بنیاد پر مجلسوں میں بیٹھ کر راز لیتے اور ان کی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرتے ،، اللہ پاک نے جگہ جگہ مسلمانوں کو خبردار کیا کہ ” لا تتخذوا الیہود و النصاری اولیاؑ۔۔ انہیں دوست مت سمجھو ،، اب بھی جو ان کے ساتھ گھل مل بیٹھے گا اسے انہی میں سے یعنی ان کا جاسوس سمجھا جائے گا ،، یہ لوکل معاملہ تھا اور احتیاطی تدابیر میں سے تھا ،، نہ کہ قیامت تک کا اصول تھا ،، کیا اسلام کے پہلے میثاقِ مدینہ میں یہود کو مدینے کا شہری بنا کر ان کو ذمہ داریاں نہیں سونپی تھیں ،، جو لوگ اس آیت کو اندھا دھند نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کرتے ھیں ، ان سے گزارش ھے کہ یہود کی تیار کردہ دوائیاں ھی چھوڑ دو تا کہ جلد جنت میں جا سکو