نواں پوڑا !

والدین کو جب لڑکی کی پسند پر اعتراض کرنے کو کوئی عیب یا جواز نہیں ملتا تو پھر منافقانہ استخارہ ھوتا ھے اور استخارے کے نام پر رشتے کو رد کر دیا جاتا ھے کہ ” لڑکی نے اب اگر لڑنا ھے تو اللہ سے لڑ لے جس کو اس رشتے پر بلا وضاحت اعتراض ھے ،،
ایسا بھی ھوا کہ لڑکی کا نکاح ھو گیا رخصتی نہیں ھوئی تھی کہ اس کا شوھر یورپ چلا گیا اور وھاں سے بیوی کے پیپر بنا کر بھیج دیئے ،، بس والدین کو ھاتھ پاؤں پڑ گئے ، اور امی نے ( خودکشی کی طرح ) استخارے کا اعلان کر دیا ،، اگلی صبح سوجی ھوئی آنکھوں سے بیٹے کو اسکائپ پر بتایا کہ بیٹا میرا استخارہ صحیح نہیں ھوا ،،، اس کے بعد لڑکی کے والد کو بتا دیا گیا کہ یہ رخصتی نہیں ھو گی ،، لڑکی کے باپ کو ھارٹ اٹیک ھو گیا ،،، چھ ماہ کے داؤ پیچ کے بعد آخر بیٹے نے رخصتی لے لی مگر لڑکی کا والد بیٹی کو جہاز پر بٹھا کر فیس بک پہ اسٹیٹس اپ ڈیٹ کر کے کہ آج میری بنو اپنے پیا کے گھر سدھار گئ ھے ، اگلے دن اسی بیماری کے ھاتھوں جان ھار گیا ،، ان چھ مہینوں میں وہ جس اذیت سے گزرا وہ جانتا تھا یا اس کا خدا ، مہینے میں 15 دن اسپتال گزرتے تھے اور چار پانچ آپریشن ھوئے تھے ،، ان کے ان باکس میسیج شیئر کروں تو کئ بچیوں کے والدین کی ھچکی بندھ جائے کہ باپ اتنے بھی مجبور ھو سکتے ھیں ،،
ایک سوال اور اس پر میرا جواب پیشِ خدمت ھے !
kal meri frnd k liye 1 proposal aya,to uski ami ne kaha me istikhara kr k ans dungi,kal rat unho ne istikhara kia n kaha k acha nai aya,ab meri frnd bht upset h wo khud b wahan intrstd thi,us ne mjh se pucha to mene kaha k ap se puch k bta dungi q k mera to concept hi clear nai h istikhara waghaira ka..
والدہ فراڈ کر رھی ھے ، استخارہ لڑکی نے کرنا تھا جس نے زندگی گزارنی ھے ، اور استخارے کا جواب اطمینانِ قلب ھے ، نہ کہ کوئی سرخ سبز خواب ،، اگر لڑکی کا دل مطمئن ھے تو نکاح کر دینا چاھیئے،، خواب کی کوئی دلیل نہیں ،، حضرت عمرؓ نے ایک ماہ استخارہ کیا اور فرمایا کہ میں نے ایک ماہ استخارہ کیا ھے اور میرا دل اسی بات پر مطمئن ھوا ھے یا ٹھُکا ھے کہ حدیث کی کتابت کی اجازت نہ دی جائے ، ابوبکر صدیقؓ نے بھی ایک ماہ استخارہ کیا اور امام شافعی نے تین سال استخارہ کر کے ایک کتاب لکھی ،، شادی کسی کی زندگی کا معاملہ ھے اور اس میں امرھم شوری بینھم کا خدائی حکم لاگو ھوتا ھے کہ لڑکی سے مشورہ کیا جائے اگر وہ راضی ھے اور لڑکے میں کوئی شرعی عیب نہیں ھے تو رشتے سے انکار بچی پر ظلم اور شریعت سے بغاوت ھے !