نبیﷺ اور گالی ؟ معاذ اللہ


قادیانی کو میرا دوست طارق راجہ ساتھ لے کر آیا تھا،، میں نے اس سے صرف ایک بات کہی،،مرزے کی گالیوں پر مبنی تحریں نکالیں اور اسے کہا کہ بھائی جان ھم باھر بس اسٹاپ پر چلتے ھیں وھاں کھڑے کسی بھی آدمی سے چاھے وہ سکھ عیسائی ھندو ھو،، یہ تحریر دکھا کر سوال کرتے ھیں کہ ،کیا یہ زبان کسی شریف انسان کی ھو سکتی ھے؟ بس اسی پر فیصلہ کر لیتے ھیں،، ایک عام شریف آدمی یہ بکواس نہیں کر سکتا تم یہ بکواس کرنے والے کو ھمیں نبی ماننے پر آمادہ کر رھے ھو ! بس اس نے سر کو کُھرکا ( سر کھجایا ) اور سلام کر کے چلا گیا !!
حضرت علیؓ کی فضیلت نہ ماننے والے کو جو جو گالیاں جھوٹی حدیثوں میں نبی کریمﷺ کی زبان مبارک سے دلوائی گئ ھیں کوئی نہ مانے کہ یہ کسی نبی کی زبان ھے،، اللہ کے رسولﷺ کے اخلاق اور زبان کی قسمیں تو رب نے کھائی ھیں،،جب اللہ فرما دے کہ کہ کافر کو بھی گالی نہیں دینی( ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ ،، جو اللہ کے علاوہ دوسروں کو پکارتے ھیں آپ انہیں گالی نہ دیں ) تو کیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی شان اللہ کی شان سے بڑھ کر ھے کہ اس کی خاطر لوگوں کو گالی دینا جائز ھو جائے،، مثلاً ان کو یہودی،نصرانی، منافق،نطفہ حرام کہنا ،،یہ ساری خود ساختہ روایات امت سے زیادہ نبیﷺ کی ذات پر تبرہ ھیں !