حق اور ھماری کور چشمی

تمنا عمادی نے قرآن کے مخالف احادیث پر تبصرہ کیا ھے ،، ورنہ احادیث کے حوالے تو وہ خود دیتے ھیں ،، قرآن کے خلاف کوئی حدیث قوی نہیں ھے چاھے وہ صحاح کے گھر پیدا ھوئی ھو اور ان الظن لا یغنی من الحقِ شیئاً،، ظنی چیز کبھی بھی یقینی کے پائے کی نہیں ھو سکتی چاھے وہ کتنے لشکروں کے ساتھ آئے ھم عادی ھو گئے ھیں، قسم قسم کے ملغوبے ھضم کرنے کے اور حق ھمیں ھضم نہیں ھوتا ، اس لئے اس کو اپنانے میں تکلیف ھوتی ھے ،، ورنہ امام ابوحنیفہ کے سامنے حدیث پیش کی گئ اور آپ نے فرمایا ” بُل علی ھذا ” اس پر پیشاب کرو ،،،،،،،
سید مودودی ، ڈاکٹر حمید اللہ ،مولانا تمنا عمادی ، مولانا اسحاق فیصل آبادی ، جاوید احمد غامدی ، جیسے مخلص اور جرأت مند لوگ قوموں میں بہت کم پیدا ھوتے ھیں ،، کوئلوں کی کان میں ھیرے بہت کم ھوتے ھیں اگرچہ کوئلوں کو اپنی تعداد پہ بہت فخر ھوتا ھے ، کوئلہ اور ھیرا جنس کے لحاظ سے کاربن ھی ھوتے ھیں ، مگر ھم کفو نہیں ھوتے ،،
آج قرآن ھاؤس اریسٹ قسم کی زندگی جی رھا ھے ، لوگ اسے صرف ثواب کمانے کی مشین سمجھتے ھیں جو صرف مُردوں کے کام آتی ھے ،زندوں کے مسائل سے اس کا کوئی تعلق نہیں ،، اور یہی ھمارا سب سے بڑا المیہ ھے ،،
آپ کے سامنے موبائیل سم پڑی ھوتی ھے مگر آپ اس کا رنگ یا سائز دیکھ کر فیصلہ نہیں کر سکتے کہ وہ زندہ سم ھے یا مردہ ؟ ایکٹیو ھے یا ان ایکٹو ھے ؟ جب تک وہ متعلقہ آلے یعنی موبائیل میں لگائی نہ جائے ،، جونہی وہ موبائیل میں ٹھیک اپنی جگہ لگتی ھے ،وہ آپکی طرف نہیں بلکہ پیچھے کی طرف رُخ کرتی ھے ، اپنا نیٹ ورک سرچ کرتی ھے ،، نیٹ ورک رجسٹریشن کنفرم ھونے کے بعد وہ آپ سے کہتی ھے اب لو مجھ سے کام جو بھی لینا ھے ،، بالکل یہی معاملہ قرآنِ کریم کا ھے ، یہ قلبِ مصطفی ﷺ پہ نازل ھوا ھے ، اور قلب ھی اس کے رکھنے اور سمجھنے کی جگہ ھے ،، افلا یتدبرون القرآن ام علی قلوبٍ اقفالھا ؟ کیا یہ لوگ قرآن پر تدبر نہیں کرتے یا ان کے دل لاک ھیں ؟ جب یہ قلب میں اپنی جگہ فِٹ ھو جاتا ھے تو پیچھے رجوع کرتا ھے جہاں سے اور جس کی طرف سے نازل کیا گیا تھا،، وھاں سے اس قلب کے زندہ ھونے کی تصدیق ھوتی ھے تو یہ بندے کو نیٹ ورک یعنی اس کے خالق کے ساتھ جوڑ دیتا ھے ،، پھر وھاں اللہ پاک کے یہاں سے اسے سیٹنگز موصول ھوتی ھیں جنہیں اس کو Save کرنا ھوتا ھے اور اپنی ڈیفالٹ سیٹنگز بنانا ھوتا ھے ،، پھر حق جہاں ھوتا ھے اس کا قلب اسے پا لیتا ھے ،جس طرح موبائیل نیٹ ورک بوسٹر سے بوسٹر پکڑتا جاتا ھے آپ جہاں ھوتے ھیں وہ قریب ترین بوسٹر سے جڑ کر آپ کو نیٹ ورک سے جوڑے رکھتا ھے ،، اگر وہ بوسٹر اسے ریجکیٹ کر دے تو نیٹ ورک جواب دے جاتا ھے ، جونہی کوئی انسان کسی حق کو کسی تعصب کی بنیاد پر مسترد کرتا ھے ، وہ توفیق سے محروم کر دیا جاتا ھے اور اس کا نیٹ ورک ڈراپ ھو جاتا ھے ،، ھماری اکثریت چاھے وہ علماء ھوں یا عوام ،، مختلف تعصبات میں تہہ در تہہ لپٹے ھوئے ھیں نتیجہ یہ ھے کہ توفیق سے محروم ھیں اور معاشرہ تہہ در تہہ اندھیروں میں لپٹا ھوا ھے ،روشنی کی کرن نظر نہیں آتی ،، ان کی Sims سوائے Contacts شو کرنے اور پرانے میسج پڑھنے کے اور کسی کام نہیں آتیں ، وہ زندہ خدا سے جوڑ کر قلوب کو زندہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ھیں اور ملک مردہ خانہ بنا ھوا ھے ،جہاں کتے اور گدھے کاٹ کر کھلائے جا رھے ھیں اور محرمات سے بدکاریاں عام ھیں ،، ھم ایک بدبودار معاشرہ بن چکے ھیں ،، یہ اجلے جبے اور براق کپڑے سوائے کفن کے اور کچھ نہیں ! ھم حق سے اور حق ھم سے منہ موڑ چکا ھے ! آپ کے سامنے حق آئے اور آپ اسے اپنے اپنے مسلک مشرب مذھب اور مکتبِ فکر کی عینک اتار کر پہچان لیں اور اس کا اعتراف کر لیں ،، یہ سعادت ھزراوں میں کسی ایک کو میسر ھوتی ھے !!