بچے اور ھماری مرضی

بچے اپنی مرضی سے ،اپنے منتخب کردہ وقت پہ پیدا کیئے جا سکتے ،،
تو دلیپ کمار ، محمد علی اور دوسرے بہت سارے لیجنڈ بے اولاد نہ ھوتے ،،
بس انسان کسی حال میں بھی خوش نہیں ،، اسے رب سے گلہ کرنا ھی کرنا ھے ،
نہ دے تو پتھروں اور درختوں سے مانگتے پھرتے ھیں یوں دائمی جھنم کا سامان
کرتے ھیں – دے تو بھی گلہ کرتے ھیں کہ بچے پیدا کرتا ھے ساتھ ڈالرز نہیں پیدا کرتا
پہلے کہتے ھیں کہ ابھی ھمیں اولاد کی ضرورت نہیں موج میلا کرنا ھے ،،،،،،،،،،،،
بعد میں دوائیاں کھا کھا کر بیڑا غرق ھو جاتا ھے 25 تیس ھزار درھم کا ٹیسٹ ٹیوب
تجربہ بھی جواب دے جاتا ھے ،،،،،، تو پھر کہتے پھرتے ھیں ،، جی فلاں نے بندش کر دی
اب بنگالی بابا سے بندش کھلوانی ھے – بندش وھی کر سکتا ھے جو تیرے رب کے
لکھے کو مٹانے پہ قادر ھو ،، ایسا کمزور رب جس کے فیصلوں کو بنگالی بابا پان والا یا
رحمان گل نسوار والا روک لے ایسے کمزور رب کو رب بنانا تو دور کی بات ،، لوگ کمپنی
کا ارباب بھی نہیں بناتے ،،۔۔ یہ اولاد دونوں صورتوں میں ایمان کے لئے فتنہ ھے