ایک اھم سوال !

اللہ کے حق پہ ڈاکا پڑے ! ۔۔۔ جنت ،دوزخ اس کے قبضے سے لے کر بانٹ دی جائے ،، مجال جو کسی کے کان پر جوں بھی رنیگے! اس کے کیے ھوئے کاموں پر کسی دوسرے کے نام کی تختی لگا دی جائے ،،حرام جو کوئی زبان کھلے ! اس کے ننانوے قلمدان کسی اور کے نام فرنچائزڈ کر دیئے جائیں کوئی قیامت بپا نہ ھو گی ،،
مگر ذرا چور چور کا شور کر کے دیکھئے ان خدا نما بزرگوں کے ہاتھ سے یہ چوری کردہ اختیارات چھین کر دیکھئے ،، ذرا نفی کر کے دیکھئے کہ ”،،
يولج الليل في النهار ويولج النهار في الليل وسخر الشمس والقمر كل يجري لأجل مسمى ذلكم الله ربكم له الملك والذين تدعون من دونه ما يملكون من قطمير ( 13 )إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ (14فاطر) …جنہیں تم پکارتے ھو خدا کے علاوہ وہ تو تل کے بھی مالک نہیں ،، ذرا سارے اختیارات کو رب کی ذات میں بیان کر کے دیکھئے !
ھم لھم جندۤ محضرون ،، یہ اپنے دیوتاؤں کے لشکر بن کر آپ پر ٹوٹ پڑیں گے اور اپنے بزرگوں کا دفاع کریں گے،،ھم ان کو بزرگ تو مان لیتے ھیں ھمارا کیا جاتا ھے ،،مگر پھر بھی راضی نہیں ھوتے جب تک ان کو خدا نہ مان لیں ! مشکل کشا نہ مان لیں !
اذا ذکر اللہُ وحدہ اشمأزت قلوب الذین لا یومنون بالآخرۃ، و اذا ذکرالذین من دونہ اذا ھم یستبشرون ،،
جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل سکڑ جاتے ھیں اور جب اس کے ساتھ دوسرے شریکوں کا ذکر کیا جائے تو ان کے چہرے کھل اٹھتے ھیں !
یہ سارے کمالات مقامات ،کرامات و تصرفات ھمیں ان میں تو نظر نہیں آتے جن کا ایمان قیامت تک نموذج و نمونہ ھے ،، فان آمنوا بمثلِ ما آمنتم بہ فقد اھتدوا،، اب قیامت تک آنے والے انسان اگر اس طرح ایمان لائیں جس طرح تم ایمان لائے ھو تو ھدایت پا گئے ( البقرہ ) اسی آیت کے مصداق ھم ان انعام یافتہ لوگوں والا رستہ اور ھدایت ھر نماز کی ہر رکعت میں مانگتے ھیں ،، صراط الذین انعمت علیھم ،،،،
یارو ! وہ سارے آج کے بزرگوں والے خدائی کمالات سے محروم کیوں رھے ؟ ،،، یہ خدا نما انسانوں کی دریافت کب ھوئی ؟ ،، کہاں سے اور کب سے اسلام نے ” Semi Gods” تخلیق کرنے شروع کر دیئے ؟؟؟؟