اللہ رسول اور ریاست ۔ ایک تکون

یا ایھا الذین آمنوا اطیعواللہ و اطیعوا الرسول و اولامر منکم،
اللہ رسول اور ریاست کی تکون ہے۔ ریاستی ادارے جب کوئی فیصلہ لیں تو اطاعت عوام الناس کے ذمے اور عنداللہ جوابدھی ریاست کے عہدیداروں کی ہے۔ ۔ جب بھی علماء نے ریاست کو بائی پاس کر کے خود کو اولوا الامر قرار دیا تو ریاست نے اپنی رٹ قائم کرنے کے لئے چھوٹے بڑے کی تمیز کیئے بغیر ان کو سزائیں دیں۔
ہمارے دور ملوکیت میں یہ چپقلش صاف صاف نظر آتی ہے۔ یہ روش اگر علماء آج بھی اختیار کریں تو قرون اولیٰ کا میدان پھر سج سکتا ہے۔
فان تنازعتم فی شئ فردوہ الی اللہ و رسولہ۔ اگر تمہارے اور حکام کے درمیان تنازع پیدا ہو جائے تو اس کو اللہ اور رسول کے سامنے لاؤ۔۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدم موجودگی میں اللہ تعالیٰ کے حکم کا تعین ریاست کا متعلقہ ادارہ ہی کرے گا۔ جو کہ سپریم کورٹ ہے۔ شریعہ بینچ کی حیثیت سپریم کورٹ کے ذیلی ادارے کی سی ہے،اس کا ہر فیصلہ سپریم کورٹ کی منظوری کا پابند ہے۔ جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک مشاورتی ادارہ ہے جو صرف سفارشات پیش کر سکتا ہے۔
قاری حنیف ڈار۔