یوم یکشف عن ساق

"یوم یکشف عن ساق” جس دن پنڈلی سے کپڑا ہٹا” عربوں کے یہاں حقیقت واضح ہونے کے لئے ضرب المثل کے طور پر استعمال ہوتا تھا،وہ جب لڑکی دیکھںنے جاتے تو لڑکے کی ماں لڑکی کی پنڈلی ننگی کر کے دیکھتی تھی۔۔ اللہ پاک نے سورہ نون میں آخرت کے بارے میں یہی ضرب المثل استعمال فرمائی کہ جس دن حقیقت واضح ہو گی اور لوگ اللہ کے سامنے سجدے کے لئے پکارے جائیں گے تو مومن فوراً سجدہ ریز ہو جائیں گے مگر دنیا میں اللہ کو سجدہ نہ کرنے والے آخرت میں بھی سجدہ نہ کر پائیں گے اور سجدے سے محروم رکھے جائیں گے۔ یوم یکشف عن ساق و یدعون الی السجود فلا یستطیعون، ( القلم 42)
اس آیت کی تفسیر کرنے کے لئے ظالموں نے کہانی تخلیق کی کہ جب میدان حشر میں سب مشرک وغیرہ اپنے اپنے معبودوں کے ساتھ جھنم رسید ہو جائیں گے تو مومن وہیں کھڑے کے کھڑے رہ جائیں گے۔ اس پر اللہ تعالٰی بھیس بدل کر آئے گا اور پوچھے گا کہ تم کیوں نہیں جاتے۔ وہ کہیں گے کہ ہم اپنے رب کا انتظار کر رہے ہیں وہ آئے گا تو ہم جائیں گے۔اس پر اللہ ان کو کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں مگر مؤمن کہیں گے کہ ہم اپنے رب کو پہچانتے ہیں۔اس پر اللہ اپنی پنڈلی سے کپڑا ہٹائے گا تو مومن اس کو پہچان کر فوراً سجدے میں گر جائیں گے ۔۔ یہ پوری کہانی ہی بےسر و پا ہے، اور اللہ پاک کی توھین پر مبنی ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی پنڈلی سے کپڑا ہٹا کر مؤمن کیا دیکھنا چاہتے تھے؟ اس پنڈلی پر کونسی خاص نشانی ہو گی جس کو دیکھ کر رب کی پہچان ہو گی،کیا کسی محدث۔کسی شیخ الحدیث کسی مجتہد کو رسول اللہ نے وہ نشانی بتائی ؟ یا قرآن مجید میں نازل ہوئی ہے؟ مجھے تو وہ نشانی یاد نہیں میں رب کوکیسے پہچانوں گا پلیز میری مدد کرو روایت پرستو ۔
[الحديث المتفق عليه عن أبي سعيد الخدري -رضي الله عنه- أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يَكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ، فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ، فَيَبْقَى كُلُّ مَنْ كَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَاءً وَسُمْعَةً، فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ، فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا»([2]).)) رواه البخاري (7439) واللفظ له، ومسلم (183)
عن أبي بردة عن أبي موسى قال : حدثني أبي قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ” إذا كان يوم القيامة مثل لكل قوم ما كانوا يعبدون في الدنيا ، فيذهب كل قوم إلى ما كانوا يعبدون ويبقى أهل التوحيد ، فيقال لهم : ما تنتظرون وقد ذهب الناس ؟ فيقولون : إن لنا ربا كنا نعبده في الدنيا ولم نره – قال – وتعرفونه إذا رأيتموه ؟ فيقولون : نعم . فيقال : فكيف تعرفونه ولم تروه ؟ قالوا : إنه لا شبيه له . فيكشف لهم الحجاب فينظرون إلى الله تعالى فيخرون له سجدا ، وتبقى أقوام ظهورهم مثل صياصي البقر فينظرون إلى الله تعالى فيريدون السجود فلا يستطيعون فذلك قوله تعالى : يوم يكشف عن ساق ويدعون إلى السجود فلا يستطيعون فيقول الله تعالى : عبادي ، ارفعوا رءوسكم فقد جعلت بدل كل رجل منكم رجلا من اليهود والنصارى في النار "