عرف و رواج

ایک ڈاکومنٹری میں دکھایا گیا تھا کہ ایک سیاح رستہ بھول جاتا ھے وہ کئی دن سے جنگل میں بھٹکتا پھر رھا مگر اسے رستہ نہیں مل رھا تھا ، اس دوارن اس کے پاس نمکین چنے تو باقی تھے مگر پانی ختم ھو گیا تھا اور اسی وجہ سے وہ پریشان تھا ،، اس کے ذھن میں ایک آئیڈیا آیا اور اس نے نمکین چنے ایک جگہ رکھ دیئے اور خود چھپ گیا ،، ایک بندر کہیں سے آیا اور بڑے مزے کے ساتھ نمکین چنے کھا لیئے جس کے بعد اس کو پیاس لگی اب وہ پانی کی طرف چلا تو وہ سیاح بھی اس کا پیچھا کرنے لگ گیا ،بندر ایک پہاڑی کے اوپر چڑھا اور ایک سوراخ تھا وہ اس سوراخ میں داخل ھو گیا سیاح بھی تھوڑا وقفہ دے کر اس سوراخ میں داخل ھو گیا ،، وھاں سے مختلف موڑ کاٹتا ھوا رستہ نیچے جا رھا تھا ، نیچے اس پہاڑ کے دامن میں میٹھے اور ٹھنڈے پانی کا ایک چشمہ بہہ رھا تھا ،، جہاں بندر پانی پی رھا تھا ، یوں سیاح نے بھی پانی پیا اور بھر کر اپنے پاس محفوظ کر لیا ،، اگر آپ عملی Pragmatic فتوی چاھتے ھیں تو مولوی صاحب کو کسی ملٹی نیشنل کمپنی میں نائب قاصد کی نوکری لگوا دیجئے اور پھر ان سے کہئے کہ کسی غیر مسلم سے سلام کلام نہ کریں ،،،،،،،، لگ پتہ جائے گا ،، اپنے اپنے قلعوں میں بند ان حضرات کے لئے غیر مسلم کے ساتھ تعامل روز مرہ کی بات نہیں بلکہ غیر مسلم ایک خیالی مخلوق ھے ، کیونکہ ان کی تبلیغ بھی عموماً مسلمانوں میں ھی ھوتی ھے اور خطاب اور ٹیبل توڑ تقریرں بھی اپنی مساجد اور مجمعوں میں ھی ھوتی ھیں ،، اس ماحول سے باھر نکل کر وہ کوئی فتوی نہیں دے سکتے کیونکہ فتوے کا تعلق عرف کے ساتھ ھے ، امام شافعی عراقی عرف کے ساتھ کوئی اور فتوی دیتے ھیں اور مصری عرف کے ساتھ کوئی الگ ،،
ماحول کے اثرات کا اندازہ آپ کو اس بات سے ھو گا کہ واش روم صاف کرنا ھمارے یہاں عیسائیوں کا مذھبی فریضہ اور جدی پشتی پیشہ ھے ،، مسلمان کبھی یہ کام نہیں کرے گا اگرچہ بیوی بچے بھوک سے خود کشی کر لیں ،، ایک صاحب کو یو ٹی ایس کیریئر کمپنی نے بطور اکاؤٹنٹ لاھور سے منگوایا ،، آئے ھوئے ابھی کوئی چند ھفتے ھوئے تھے اور وہ یہاں کے ماحول کے عادی نہیں ھو پائے تھے ابھی ذھنی طور پہ دھرم پورے میں ھی تھے ،، دو دن کے لئے آفس بوائے میڈیکل رخصت پہ چلا گیا تو کمپنی کے مینیجر نے جو کہ ایک امریکی گورا تھا ،آفس والوں سے کہا کہ وہ دو دن کے لئے اس کو Manage کر لیں اور باری باری حمام صاف کر لیں ، انڈیا والوں نے تو پہلے دن صاف کر دیا ،مگر اگلے دن جب لاھوری کو کہا گیا کہ آپ کی باری ھے حمام صاف کرنے کی تو انہوں نے صاف انکار کر دیا ، بات مینجر تک پہنچی تو اس نے ان کو بلایا اور کہا کہ ھم دو دن کے لئے سویپر تو نہیں رکھ سکتے ،، جب انڈینز نے اپنے حصے کا کام کر دیا ھے تو آپ کیوں نہیں کرتے ،، انہوں نے سیدھا سیدھا صاف جواب دیا ، Sorry I can,t do this,its christian,s Job,,,,, بس پھر وہ امریکی غصے سے پاگل ھو گیا ، اس نے کہا کہ اس کو کنیسل کر کے پہلی دستیاب فلائٹ سے واپس مسلمانوں میں بھیج دیا جائے ، اور ساتھ سال کی مہر بھی لگوا دی ،،