جھوٹی روایتوں پرراویوں سے بالا تر ھو کر بغیر جرح کیئے امام ابوحنیفہؒ کے تبصرے –

محدث ابن حبان نے جرح و تعدیل پر کتاب لکھی ھے ” کتاب المجروحین ” اس کی دوسری جلد کے صفحہ 405 سے نعمان ابن ثابت کے نام سے ابوحنیفہ پر جرح شروع ھوتی ھے ! ابتدائی تعارف میں لکھتے ھیں کہ بظاھر نیک انسان لگنے والا یہ شخص بڑا جھگڑالو تھا ،، حدیث ان کا میدان ھی نہ تھا ،یا وہ حدیث کے لئے بنے ھی نہ تھے ،،
130 حدیثیں روایت کیں جن میں سے 120 میں خطا کی ،، اگر صحیح بھی ھوتا تو بھی اس سے حدیث لینا جائز نہیں تھا کیونکہ وہ ارجاء اور بدعات کی طرف دعوت دیتا تھا ،، ان کی کسی روایت کو حجت نہ بنانے پر تمام شہروں اور علاقوں کے ائمۃ المسلمین اور قاطبہ علماء کا مکمل اجماع تھا ، ایک کے بعد ایک امام اور عالم نے ان پر جرح کر کے ان کو مجروح قرار دیا ،، میں نے اس پر ایک مکمل کتاب لکھی ھے جس کا نام ” التنبیہ علی التمویہ ” ھے ،، میں اس میں سے صرف چند اعتراضات اپنی اس تصنیف ” کتاب المجروحین ” میں لکھنے لگا ھوں-
جھوٹی حدیث پر امام ابوحنیفہ کا رد عمل !
1-زکریا ابن یحیی الساجی کہتے ھیں کہ ،،،،،،،،، سمعت علی بن عاصم یقول ،، میں نے ابوحنفیہ سے کہا کہ عن ابراھیم بن علقمہ عن عبداللہ ان النبی ﷺ صلی بھم خمساً ثمہ سجد سجدتین بعد السلام ،، فقال ابوحنیفہ ” ان لم یکن جلس فی الرابعہ فما تسویَ ھذہ الصلاۃُ ھذہ” و اشار الی شئٍ من الارض فأخذہ و رمی بہ !
– امام ابوحنیفہ کے سامنے حدیث بیان کی گئ کہ ابراھیم نے علقمہ سے روایت کیا ھے کہ عبداللہ فرماتے ھیں کہ ھمیں نبئ کریم نے بھول کر پانچ رکعتیں پڑھا دیں ،،پھر پانچویں کے بعد بیٹھ کر سلام پھیرا اور دو سجدے کیئے ،، اس پر ابوحنیفہ نے کہا کہ اگر وہ یعنی نبی ﷺ چوتھی رکعت کے بعد نہیں بیٹھے تھے تو یہ نماز اس چیز کے برابر بھی نہیں اور زمین پر سے کوئی چیز اٹھا کر اسے پھینک دیا !
2- قال ابن عیینہ حدثت ابا حنیفہ بحدیث عن النبی علیہ الصلوۃ والسلام ، فقال” بُل علی ھذا "
ابن عیینہ کہتے ھیں میں نے ابوحنیفہ کے سامنے نبئ کریم ﷺ کی حدیث بیان کی تو اس نے کہا کہ ” اس پر پیشاب کرو "
3 – یقول ابا اسحاق الفزاری ، کنت عند ابی حنیفہ فجاءہ رجل ، فسألہ عن مسألہ فقال فیہ فقلت ،، ان النبی ﷺ قال کذا و کذا ؛ قال حدیث خرافۃ !!
ابا اسحاق الفزاری کہتے ھیں کہ میں ابوحنیفہ کے پاس تھا کہ ایک آدمی اپنا مسئلہ لے کر آیا ، ابوحنیفہ نے اس مسئلے کے بارے جو کہنا تھا کہا ، تو میں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے تو اس مسئلے میں کچھ یوں فرمایا ھے ،، اس پہ ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ خرافات حدیث ھے،،
4- بشر ابن المفضل فرماتے ھیں کہ میں نے ھمیں شعبہ نے ھشام بن یزید بن انس سے روایت کیا ھے کہ ایک یہودی نے اپنی لونڈی کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا تو رسول اللہ ﷺ نے بھی اس یہودی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا – تو ابوحنیفہؒ نے کہا کہ ” یہ تو ھذیان ھے ،،
کتاب المجروحین- جلد دوم
آٹھ صفحات میں سے یہ صرف آدھا صفحہ ھے ،،