جشنِ آزادی پر فتوے بازی !

 
بعض تنگ نظر ، Sadist لوگ جشنِ آزادی کو بدعت قرار دیتے ھیں اور اس کو تیسری عید قرار دیتے ھیں ،،، اگر لوگ اس تیسری عید کو دین اور ثواب سمجھ کر کریں تو شاید اس فتوے کے لئے کوئی جواز بھی میسر ھو ،، جبکہ لوگ اس جشن کو قومی جشن قرار دیتے ھیں جس طرح کرکٹ میں جیت پر جشن عید سمجھ کر نہیں منایا جاتا ،، اگر کوئی یہ سمجھتا ھے کہ عیدین کے علاوہ باقی پورا سال خوشی منانا ناجائز ھے تو ان کو اس کی کوئی شرعی دلیل پیش کرنا ھو گی ،، عیدین ایک عالمی مناسبت ھے جس میں ھر قوم اور اور ملک کے لوگ ان دونوں کو صرف اور صرف مذھبی مناسبت سے مناتے ھیں نہ کہ قومی مناسبت سے ،جبکہ آزادی کے دن ھر ملک کے الگ ھیں اور قومیں اپنی فتح پر خوشی اور جشن مناتی ھیں ،ان میں سے ایک موقع سورہ الروم مین بیان ھوا ھے کہ اللہ پاک فرماتے ھیں کہ جس دن روم کو ایران پر فتح ھو گی وہ وھی دن ھو گا جس دن مسلمان خوشیاں منا رھے ھونگے ،، اور ٹھیک فتح بدر کے دن روم بھی غالب آئے اور اس دن مسلمان بھی خوشیاں منا رھے تھے جبکہ یہ پیش گوئی مکہ میں ھجرت سے قبل کی گئ تھی اور اس پر ابوجھل نے ابوبکر صدیقﷺ سے 100 اونٹ کی شرط بھی لگائی تھی ،،، کیا یہ خوشی عید الفطر تھی یا عید الاضحی تھی ؟ یا بدعت خوشی تھی کہ جس کی پیش گوئی اللہ نے فرمائی تھی اور جشن کی اجازت دی تھی ؟ ((
غُلِبَتِ الرُّومُ * فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ * فِي بِضْعِ سِنِينَ لِلَّهِ الْأَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ * بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ * ))

اسی دوران حضرت جعفر طیارؓ حبشہ سے مدینہ پہنچے تو جناب نبئ کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ ” جعفر مجھے سمجھ نہیں لگ رھی کہ مجھے فتح بدر کی خوشی زیادہ ھے یا تیرے دیدار کی ،، اس اعزاز پہ حضرت جعفرؓ جھوم اٹھے اور ایک ٹانگ اٹھا کر نبئ کریم ﷺ کے گرد خوشی سے ایک چکر کاٹا ،، یہ عربوں کے ناچ کا ایک خاص انداز ھے ،،،
ھر خوشی کے سامنے اسلام کو دیوار بنا کر کھڑا کر دینے والوں سے گزارش ھے کہ تم سے پہلے یہی روش اپنا کر عیسائیت عوام الناس کے دلوں سے نکلی تھی اور اب چرچ میں ھاؤس اریسٹ ھو کر رہ گئ ھے ،، تم لوگ بھی اسلام کے ساتھ یہی کچھ کرنا چاھتے ھو ،، بہت سارے ملحد پہلے بہت اچھے مسلمان تھے ،، تمہارے جیسوں نے ھی ان کو بھگا کر الحاد کا سپاھی جا بنایا ھے ،،